جس نے سلام کا جواب نہ دیا وہ ہم سے نہیں

جس نے سلام کا جواب نہ دیا وہ ہم سے نہیں

 

حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:مَنْ اَجَابَ السَّلامَ فَہُوَلَہٗ وَمَنْ لَّمْ یُجِبِ السَّلامَ فَلَیْسَ مِنَّایعنی جس نے سلام کا جواب دیا ثواب پائے گا اور جس نے سلام کا جواب نہ دیا وہ ہم سے نہیں ۔
(الاذکار،کتاب السلام،باب فی آداب ومسائل من السلام، ص۲۰۸، حدیث:۷۰۷)

100میں سے 90رحمتیں کسے ملتی ہیں ؟

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جب کوئی مسلمان سلام کرے تو اُس کاجواب فورًا اوراتنی آوازسے دینا واجِب ہے کہ سلام کرنے والا سُن لے، سلام و ملاقات کی بڑی فضیلت ہے چنانچہ فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:جب دو مسلمان ملاقات کرتے ہیں اور ان میں سے ایک اپنے ساتھی کو سلام کرتا ہے توان میں سے اللہعَزَّوَجَلَّ کے نزدیک زیادہ محبوب(یعنی پیارا)وہ ہوتا ہے جو اپنے ساتھی سے زیادہ

گرم جوشی سے ملاقات کرتاہے،پھر جب وہ مُصافَحہ کرتے(یعنی ہاتھ ملاتے)ہیں تو اُن پر سو رَحمتیں نازِل ہوتی ہیں ان میں سے نوَّے رَحمتیں(سلام میں)پَہَل کرنے والے کے لئے اور دس مُصافَحہ(یعنی ہاتھ ملانے)میں پَہَل کرنے والے کے لئے ہیں۔ (مُسنَد البزار،۱/ ۴۳۷، حدیث:۳۰۸)فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمہے:جب دومسلمان ملاقات کے وقت آپس میں مُصافَحَہ کرتے ہیں تو ان دونوں کے جدا ہونے سے پہلے ہی ان کی مغفِرت ہوجاتی ہے۔(ترمذی،کتاب الاستئذان والآداب،باب ماجاء فی المصافحۃ،۴/ ۳۳۳،حدیث:۲۷۳۶)

’’رمضان‘‘ کے پانچ حروف کی نسبت سے سلام کے پانچ شرعی مسائل

(۱)سلام کا جواب فوراً دینا واجب ہے، بلاعذر تاخیر کی تو گنہگار ہوا اور یہ گناہ جواب دینے سے دفع (یعنی دور)نہ ہوگا، بلکہ توبہ کرنی ہوگی۔
(۲)سائل نے دروازہ پر آکر سلام کیا اس کا جواب دینا واجب نہیں۔
(۳)کافر کو اگر حاجت کی وجہ سے سلام کیا، مثلاً سلام نہ کرنے میں اس سے اندیشہ ہے تو حرج نہیں اور بقصدِ تعظیم کافر کو ہرگز ہرگز سلام نہ کرے کہ کافر کی تعظیم کفر ہے۔
(۴)کسی سے کہہ دیا کہ فلاں کو میرا سلام کہہ دینا اس پر سلام پہنچانا واجب ہے اور جب اس نے سلام پہنچایاتوجواب یوں دے کہ پہلے اس پہنچانے والے کو اس کے بعد اس کو جس نے سلام بھیجا ہے یعنی یہ کہیوَعَلَیْکَ وَعَلَیْہِ السَّلام ،یہ سلام پہنچانا اس وقت واجب ہے جب اس نے اس کا التزام کر لیا ہو یعنی کہدیا ہو کہ ہاں تمہارا
سلام کہدوں گا کہ اس وقت یہ سلام اس کے پاس امانت ہے جو اس کا حقدار ہے اس کو دینا ہی ہو گا ورنہ یہ بمنزلہ ودیعت ہے کہ اس پر یہ لازم نہیں کہ سلام پہنچانے وہاں جائے ۔ اسی طرح حاجیوں سے لوگ یہ کہہ دیتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلَّمکے دربار میں میرا سلام عرض کر دینا یہ سلام بھی پہنچانا واجب ہے ( یعنی جب کہ التزام کیا ہو)۔
(۵)خط میں سلام لکھا ہوتا ہے اس کا بھی جواب دینا واجب ہے اور یہاں جواب دو طرح ہوتا ہے، ایک یہ کہ زبان سے جواب دے، دوسری صورت یہ ہے کہ سلام کا جواب لکھ کر بھیجے۔اعلیٰ حضرت قبلہ قدس سرہ جب خط پڑھا کرتے تو خط میں جو السَّلامُ عَلَیْکُمْ لکھا ہوتا ہے اس کا جواب زبان سے دے کر بعد کا مضمون پڑھتے۔ (بہار شریعت ،۳/۴۶۰ تا۴۶۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

Exit mobile version