جان بوجھ کر روزہ ٹوڑنے اور جماع کرنے سے صرف قضاء لازم ہے یا کفارہ بھی؟ قضا روزے کی نیت کا حکم

🌳روزے کے کفارہ کے حوالے سے ایک مسئلہ💜
📖❣کفارہ لازم ہونے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ روزہ توڑنے کے بعد کوئی ایسا امر واقع نہ ہوا ہو جو روزے کے منافی ہو یا بغیر اختیار ایسا امر نہ پایا گیا ہو ، جس کی وجہ سے روزہ افطار کرنے کی رخصت ہوتی ، مثلاً عورت کو اسی دن میں حیض یا نفاس آگیا ،یا روزہ توڑنے کے بعد اسی دن میں ایسا بیمار ہو گیا جس میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے تو کفارہ ساقط ہے ،اور سفر سے ساقط نہ ہو گا کہ یہ اختیاری امر ہے۔ یونہی اگر اپنے کو زخمی کر لیا اور حالت یہ ہو گئ کہ روزہ نہیں رکھ سکتا ، کفارہ ساقط نہ ہو گا۔ (جوہرہ)📚🌹

سوال: جان بوجھ کر روزہ ٹوڑنے اور جماع کرنے سے صرف قضاء لازم ہے یا کفارہ بھی؟🌻
جواب: رمضان المبارک میں کسی عاقل ، بالغ ، مقیم(یعنی جو مسافر نہ ہو) نے ادائے روزہ رمضان کی نیت سے روزہ رکھا اور بغیر کسی شرعی عذر کے جان بوجھ کر کوئی چیز لذت کے لیے کھائی یا پی یا جماع کیا یا کروایا ، تو روزہ ٹوٹ گیا اور اس کی قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہیں۔(ردالمختار)♡︎📖
𖣔░░░░░‌░❤️░░░░░░𖣔

🌹قضا روزے کی نیت کا حکم📖💐
رمضان المبارک کے روزے قضا ہو گئے۔ اور اب رکھنا چاہتی ہے تو اب عین صبح صادق کے وقت یا رات میں نیت کرنا ضروری ہے۔اگر دن میں نیت کرے گی تو یہ روزہ نفلی ہو گا۔ پھر بھی اس کا پورا کرنا ضروری ہے۔ توڑ دے گی تو قضا لازم آئے گی۔(در مختار)
🔴𖦹𖦹𖦹🟢𖦹𖦹𖦹🔵𖦹𖦹𖦹🟣

Exit mobile version