تنگدستی کے اَسباب اور ان کا حل
اْلحَمْدُﷲ عَزَّوَجَلَّ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان کا ہر کام اﷲ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے پیارے حبيب صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی رِضا کیلئے ہونا چاہیے ، مگر آہ!ہماری بے عَمَلی !
شاید اسی وجہ سے آج ہمیں طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا ہے،کوئی قرضدارہے تو کوئی گھریلوناچاقیوں کا شکار ، کوئی تنگدست ہے توکوئی بے رُوزگار،کوئی اَولاد کا طلبگارہے توکوئی نافرمان اَولاد کی وجہ سے بیزار، الغَرَض ہر ایک کسی نہ کسی مصیبت میں گِرِ فتار ہے۔ان میں سر فہرست تنگ دستی اور رزق میں بے برکتی کا مسئلہ ہے شاید ہی کوئی گھرانا اس پریشانی سے محفوظ نظر آئے۔تنگ دستی کا سبب عظیم خود ہماری بے عملی ہے جس کو سورۂ شوریٰ میں اس طرح بیان کیا گیاہے:
وَ مَاۤ اَصَابَکُمۡ مِّنۡ مُّصِیۡبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیۡدِیۡکُمْ وَ یَعْفُوۡا عَنۡ کَثِیۡرٍ ﴿ؕ۳۰﴾
ترجمہ کنزالایمان: اور تمہیں جو مصیبت پہنچی۔ وہ اس کے سبب سے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے کمایااور بہت کچھ تو مُعاف کردیتا ہے۔(پ ۲۵،الشُّوریٰ آیت ۳۰)
اس لئے ہمیں چاہے کہ اعمال ِ بد سے توبہ کر کے نیک اعمال میں مشغول ہوجائیں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ سورۂ اعراف میں ارشاد فرماتا ہے ۔
اِنَّ رَحْمَتَ اللہِ قَرِیۡبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیۡنَ ﴿۵۶﴾
(ترجمۂ قرآن کنز الایمان) بیشک اللہ کی رَحمت نیکوں سے قریب ہے.(پ۸،الاعراف :۵۶)