تذکرۂ ادریس بن ابی خولہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ :
حضرت سیِّدُنا سہل بن عبداللہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ایک ولی شدید بیمارہوگئے۔جب لوگو ں نے دیکھا تو اکثرکہنے لگے: ان کو تو جنون ہو گیا ہے۔جب یہ بات لوگوں میں عام ہو گئی توکچھ لوگوں نے عرض کی :”ہم آپ کا علاج کرناچاہتے ہیں۔” توانہوں نے فرمایا: ”اے لوگو! جان لو! میرے پاس ایسا طبیب ہے کہ اگر میں اسے علاج کے لئے عرض کروں تو وہ میراعلاج کر دے لیکن میں اس سے درخواست نہیں کروں گا۔” ان سے دریافت کیا گیا: ”آپ علاج کیوں نہیں کراتے حالانکہ آپ کو دوا کی شدیدحاجت ہے؟”تو انہوں نے ارشادفرمایا:”میں ڈرتاہوں کہ اگر میں اس بیماری سے شفا پاگیاتو کہیں سرکشی میں نہ پڑجاؤں۔”لوگوں نے عرض کی:”ہمارے ہاں ایک پاگل رہتاہے، آپ اپنے اس طبیب سے پوچھیں کہ کیا وہ
اس کا علاج کر سکتا ہے ؟”تو اللہ تعالیٰ کے اس نیک بندے نے جواب دیا:”ہاں! وہ کر سکتاہے۔تم اس مجنون کولے آؤ۔” لوگ اس کو لے آئے،اس کی گردن میں بیڑیاں پڑی ہوئی تھیں اور بہت بھاری زنجیروں سے ہاتھوں کو گردن کے ساتھ باندھ دیا گیا تھا۔ اس کی بیماری شدید تھی۔ اس اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ولی نے لوگوں سے فرمایا: ” مجھے اور اسے تنہا چھوڑ دو۔” چنانچہ، اُن جاہل لوگوں نے مجنون کے ہاتھو ں کوکھول دیااوراُس گھر میں اکیلا داخل کر دیاجس میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ولی رہتے تھے۔ پھر دروازہ بند کر دیا اور گمان کرنے لگے کہ یہ پاگل ان کے ساتھ کوئی ناپسندیدہ حرکت کریگا۔ تھوڑی دیر بعدجب لوگوں نے آواز دی تو مجنون نے ان کو جواب دیا اور باہر نکل کر سلام کیااور ایک سمجھ دار آدمی کی طرح گفتگوکی اس حال میں کہ وہ شدید رو رہا تھا۔لوگوں نے پوچھا: ”بتاؤ، کیا معاملہ ہوا؟”تو وہ کہنے لگا:”میں اس شخص کے پاس گیااور تم لوگ جانتے ہو کہ میں پاگل تھا۔ اس نے مجھے اپنے بالکل قریب کیا اور ایک ہاتھ میرے سینے پر پھیرا اور دوسرا میرے سر پر پھیرا۔ پھر میں نے عافیت محسوس کی اور میرا جنون ختم ہو گیا۔ لوگوں نے کہا:”چلو، ہمیں اس کے پاس لے چلو تاکہ ہم اس سے دعا کی درخواست کریں۔” جب وہ لوگوں کو لے کراندر داخل ہوا تو دیکھا کہ وہ بزرگ وہاں موجود ہی نہ تھے، اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ان کو لوگوں کی نظروں سے چھپا لیاتھا۔ حضرت سیِّدُناسہل بن عبد اللہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ وہ بزرگ بیتُ المقدَّس سے تشریف لائے تھے اور ان کا نام ادریس بن ابی خولہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ تھا۔
(صِفَۃُ الصَّفوۃ، ذکر المصطفین من عباد بیت المقدس، الرقم۷۷۲، ادریس بن ابی خولۃ الانطاکی، ج۴،ص۲0۶)