تجارت میں قَسَم سے بَرَکت زائل ہوجاتی ہے
آج کل کئی دکاندار روزی میں بندِش ختْم کروانے کیلئے تعویذات،عملیات اور دعا کے ذرائع تواپنا تے ہیں،مگر روزی میں بَرَکت کے زائل ہونے کا ایک بڑاسبب خریدوفروخت میں بے احتیاطی، اسکی طرف توجہ نہیں کرتے ۔
حدیثِ پاک میں ہے کہ پیارے مَدَنی آقا سرکا ر صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا، کہ بَیْع (یعنی تجارت) میں قَسَم کی کثرت سے پرہیز کرو کہ یہ اگرچہ مال کو بِکوادیتی ہے مگر بَرَکت کو مٹادیتی ہے۔
(صحیح مسلم ،کتاب المسافات والمزارعۃ،باب النھی عن الخلف ،الحدیث ۱۶۰۷،ص۸۶۸،دار ابن حزم بیروت)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! غور فرمائیں جب سچی قَسَم کی کثرت کا یہ حال ہے تو جھوٹی قَسَموں اور رِزْق میں حرام کی آمیزش کا کتنا وَبال ہوگا۔
اسلیئے اکثر احادیث ِمبارَکہ میں جہاں تجارت کا ذکْر آتاہے، ساتھ ہی ساتھ جھوٹ بولنے اور جھوٹی قَسَم کھانے کی ممانَعَت بھی آتی ہے اور یہ حقیقت ہے کہ اگر تاجر اپنے مال میں بَرَکت دیکھنا چاہتا ہے تو سچی قَسَم کھانے سے بھی پرہیز کرے۔