تاجرکے آداب
(تجارت کرنے والے کوچاہے کہ) مسلمانوں کے راستے میں نہ بیٹھے کہ اس سے انہیں چلنے میں دشواری ہوگی، ایسے سمجھ داروذہین غلام(نوکر) کوکام کے لئے رکھے کہ جونہ توناپ تول میں اور نہ ہی وزن میں کمی کرے،اسے برابری کاحکم دے،سامان وغیرہ تولنے میں جلدی نہ کرے، اس کاترازودرستی میں سنارکے ترازواوراعتدال میں معیاری ترازوکی طرح ہو،اس کی ڈوریاں لمبی اوراوپری کنارے باریک ہوں،اس کے چھوٹے بڑے تمام باٹ وزن میں پورے ہوں،روزانہ سب سے پہلے ترازوصاف کرے،رطل اور سنگِ ترازو (بٹ یعنی تول وغیرہ کے پتھر) کے عیبوں کاخاص خیال رکھے، غلام(نوکر) کوحکم دے کہ تیل اور روغنیات وغیرہ تولتے وقت احتیاط سے کام لے۔ جب کوئی مہذب شخص کچھ لینے آئے تو اس کی عزت و تکریم کرے، پڑوسی آئے تواس پراحسان کرے، کوئی ضعیف وناتواں آئے تو اس کے ساتھ شفقت و مہربانی سے پیش آئے یاان کے علاوہ کوئی بھی آئے تو اس کے ساتھ انصاف سے پیش آئے، چیزوں کو ان کی قیمت وبھاؤ کی مقدارکے اعتبار سے بیچے، اگر کسی چیز کی قیمت کم ہوتو(بیچنے والا) خریدار کو زیادہ قیمت میں دے سکتا ہے جیسا کہ بعض اوقات اگر چیز کی قیمت زیادہ ہوتووہ خریدارکوکم قیمت میں دے ديتا ہے۔ اس کی تمام تر توجہ درس قرآن(اورعلم دین) کی محفل میں حاضری کی طرف رہے ، غیرمحرموں اور امردوں کو دیکھنے سے نگاہوں کوبچائے رکھے، واقف کار بے وقوف سے اپنی عزت بچائے، سائل کو خالی ہاتھ نہ لوٹائے،خوشی ملنے پرعطیہ و بخشش کو نہ روکے۔
تاجر نے جو کام ملازم پر لازم کیا ہے اگر خود اس کا ذمہ دار ہے تو بہتر یہ ہے کہ خود کرے۔ ناپ تول اوروزن کرنے کا پیمانہ اور ترازو کا پتھر معتبروقابلِ اعتماد لوگوں سے خریدے، بیچتے وقت مال کی جھوٹی تعریف اور خریدتے وقت بے جا مذمت نہ کرے، لوگوں کو کوئی خبر وغیرہ دیتے یاسناتے وقت سچائی سے کام لے، نیلامی کے وقت فحش گوئی اور گفتگوکرتے وقت جھوٹ بولنے سے بچے، دُکان داروں کے ساتھ بے ہودہ و لغوباتوں میں نہ پڑے اورنئے لوگوں کے ساتھ ہنسی مذاق نہ کرے اور لڑائی جھگڑا نہ کرے ۔