بہتروہ شخص ہے جواللّٰہ تعالیٰ کی طرف بلائے
سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ ہدایت نشان ہے : خِیَارُ اُمَّتِیْ مَنْ دَعَا اِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی وَحَبَّبَ عِبَادَہُ إِلَیْہِ یعنی میری اُمت میں بہتر وہ شخص ہے جو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف بلائے اور لوگوں کو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کامحبوب
بنائے ۔(الجامع الصغیر ، ص۲۴۳ ، حدیث : ۳۹۷۹)
حضرتِ سیِّدُناعلامہ عبد الرء ُوف مناوی علیہ رحمۃُ اللّٰہ الھادی اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی طرف بلانے سے مراد توحید ، فرمانبرداری اوراللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی خوشنودی کے حصول کی طرف دعوت دینا ہے ، اور لوگوں کو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکا محبوب بنانے سے مراد یہ ہے کہ وہ لوگوں کو تقویٰ ، دنیا سے بے رغبتی اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی معرفت سکھائے اس نیک بندے کی نشانی یہ ہے کہ ان تمام نیکیوں کو محض اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی رضا کے لئے بجا لائے اور شہرت کو اپنے پاس بھی نہ آنے دے ۔(فیض القدیر ، ۳/ ۶۱۷ ، تحت الحدیث : ۳۹۷۹)
نیکی کی دعوت اورسایۂ عرش
حضرتِ سیِّدُنا کعب الاحباررضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ : اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے تورات شریف میں حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ علی نبیناوعلیہ الصلوٰۃ والسلامکی طرف وحی فرمائی : اے موسیٰ !جس نے نیکی کاحکم دیا، برائی سے منع کیا ا ور لوگوں کو میری اِطاعت کی طرف بلایا تو وہ دنیا اور قبر میں میرامقرَّب ہوگااور قیامت کے دن اسے میرے عرش کا سایہ نصیب ہوگا ۔(حلیۃ الاولیاء ، کعب الاحبار ، ۶ / ۳۶ ، رقم : ۷۷۱۶)