بزرگوں کے اندازاپنانے کی فضیلت
سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے : خَیْرُشَبَابِکُمْ مَنْ تَشََبَّہَ بِشُیُوْخِکُمْ یعنی تمہارے نوجوانوں میں بہترین نوجوان وہ ہیں جواپنے بزرگوں سے مشابہت اختیار کریں ۔(شعب الایمان، باب الحیاء، ۶/ ۱۶۸، حدیث : ۷۸۰۶)
حضرتِ علامہ عبد الرء ُوف مناوی علیہ رحمۃُ اللّٰہ الہادی فرماتے ہیں : یعنی سیرت میں مشابہت اختیار کریں نہ کہ صورت میں تاکہ نوجوانوں پر علم کا وقار ، بُردباری والا اطمینان اور گھٹیا کاموں سے بچنے کے باعث حاصل ہونے والی پاکیزگی غالب رہے اور وہ اپنی جلد بازی ، بد اخلاقی ، کھیل کود اور بچوں والی حرکتیں کرنے کے باعث اُٹھانے والے نقصان کو روک سکے تاکہ دنیا میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی حفاظت اور قیامت میں عرش کا سایہ نصیب ہو ۔مزید فرماتے ہیں کہ نوجوانی بھی جنون کی ایک قسم ہے ، اس حدیثِ پاک میں نوجوانوں کے لئے بردباری اور اطمینان کی ترغیب ہے ۔(فیض القدیر ، ۳/ ۶۴۹ ، تحت الحدیث : ۴۰۷۱)
حضرتِ سیِّدُنا علامہ اسماعیل حَقّی رحمۃُ اللّٰہ تعالٰی علیہ اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں : یہ مشابہت تمام چیزوں ’’اقوال ، احوال ، افعال ، کھڑے ہونے ، بیٹھنے ، لباس وغیرہ‘‘ ہر چیز کو شامل ہے کہ صوفی بھی بزرگ ہوتا ہے کیونکہ صوفی بننے کا مقصد بھی اپنے ظاہر وباطن سے گناہوں بھری عادتیں ختم کرنے سے تعلق رکھتا ہے لہٰذا صوفی
کو چاہیے کہ لباس بھی بزرگوں جیسا پہنے اگر چہ جوان ہو ۔(روح البیان ، ۵/ ۵۶ ، تحت الاٰیۃ : منکم من یرد الی ارذل العمر)