بری صحبت میں مبتلاء ہونا
بعض بھائیوں کا اٹھنا بیٹھنا ایسے لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے جو ”ہم تو ڈوبے ہیں صنم تجھے بھی لے ڈوبیں گے ”کے مصداق ہوتے ہیں ۔ چنانچہ ایسے لوگ نہ خودگناہوں سے توبہ کرتے ہیں اور نہ ہی اپنے دوستوں میں سے کسی کو توبہ کی طرف مائل ہونے دیتے ہیں۔ بلکہ اگر کوئی ان کی ”محفل”سے غیرحاضری کرکے کسی دینی محفل میں شرکت کے لئے چلا جائے اور دوسرے دن انہیں نیکی کی دعوت پیش کرے تو اس کا خوب مذاق اڑاتے ہیں ۔
اس کا حل:
پیارے اسلامی بھائیو!ہر صحبت اپنا اثر رکھتی ہے ،پیارے آقا ، مکی مدنی سلطان،رحمت عالمیان انے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا، ”اچھے اور برے مصاحب کی مثال ، مشک اٹھانے والے اور بھٹی جھونکنے والے کی طرح ہے ، کستوری اٹھانے والا تمہیں تحفہ دے گا یا تم اس سے خریدو گے یا تمہیں اس سے عمدہ خوشبو آئے گی ، جبکہ بھٹی جھونکنے والا یا تمہارے کپڑے جلائے گا یا تمہیں اس سے ناگوار بو آئے گی ۔” (صحیح مسلم،کتاب البرو الصلۃ والآ داب ،باب استجاب مجالسۃ الصالحین ..الخ ، رقم ۲۶۲۸ ، ص ۱۴۱۴)
اس لئے ہمت کر کے پہلی فرصت میں بری صحبت سے اجتناب کریں کہ اگرہم ایسے افراد کی صحبت اختیار کئے رہیں گے جو ارتکاب ِ گناہ میں کسی قسم کی شرم محسوس نہ کریں اور ان کا مطمع ِنظرصرف دنیا ہو تو سچی توبہ کا نصیب ہونا محض ایک خواب ہے ۔ لہذا! نیک صحبت اختیار کریں کہ جب ہمیں ایسے اسلامی بھائیوں کی صحبت میسر آئے گی جو اپنے ہرفعل میں اللہ
تعالیٰ کی گرفت کا خیال رکھنے والے ہوں اور عذاب ِجہنم کے خوف کی وجہ سے ارتکابِ گناہ سے بچتے ہوں تو ہمارے اندر بھی اِن عمدہ اوصاف کا ظہور ہونا شروع ہوجائے گا ۔ پھر ہم بھی جلوت وخلوت میں اللہ عزوجل سے ڈرنے والے بن جائیں گے اور یہ خوف ِ خدا عزوجل ہمیں سابقہ زندگی میں کئے ہوئے گناہوں پر توبہ کرنے کی طرف مائل کریگا ۔ان شاء اللہ عزوجل
تُوْبُوْا اِلَی اللہِ (یعنی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرو)
اَسْتَغْفِرُ اللہَ (میں اللہ عزوجل کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں ۔)