بارگاہِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ کے آداب
(بندے کوچاہے کہ بارگاہ ِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں) اپنی نگاہیں نیچی رکھے،اپنے غموں اورپریشانیوں کواللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں پیش کرے،خاموشی کی عادت بنائے، اعضاء کو پرسکون رکھے، جن کاموں کاحکم دیا گیا ہے ان کی بجاآوری میں جلدی کرے اور جن سے منع کیاگیاہے ان سے اور(ان پر) اعتراض کرنے سے بچے، اچھے اخلاق اپنائے، ہروقت ذکرِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کی عادت بنائے، اپنی سوچ کو پاکیزہ بنائے، اعضاء کوقابومیں رکھے، دل پرسکون ہو، اللہ رب العزَّت کی تعظیم بجا لائے، غیض وغضب نہ کرے، محبتِ الٰہی کو(لوگوں)سے چھپائے، اخلاص اپنانے کی کوشش کرے، لوگوں(کے پاس موجود مال ودولت) کی طرف نظر کرنے سے بچے، صحیح ودرست بات کوترجیح دے، مخلوق سے امید نہ رکھے ،عمل میں اخلاص پیداکرے،سچ بولے اور گناہوں سے بچے،نیکیوں کوزندہ کرے(یعنی نیکیوں پرعمل پیراہو)، لوگوں کی طرف اشارے نہ کرے اور مفید باتیں نہ چھپائے، نام ونسب کی تبدیلی پرغیرت اورحرام کاموں کے ارتکاب پر غیظ وغضب کا اظہار کرے، ہمیشہ باوقارو پرجلال رہے،حیاء کو اپنا شعا ر بنا لے، خوف وڈر کی کیفیت پیدا کرے، اس شخص کی طرح مطمئن ہوجائے جسے ضمان دی گئی ہو، (توکل اپنائے کہ)توکل اچھے اختیارکی پہچان کانام ہے، دشواری کے وقت کامل وضو کرے، ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرے، اس کا دل فرض چھوٹ جانے کے خوف سے بے چین و مضطرب ہوجائے،گناہوں پر ڈٹے رہنے کے خوف سے توبہ پر ہمیشگی اختیارکرے اور غیب کی تصدیق کرے، ذکر کرتے وقت دل میں خوفِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ پیدا کرے، وعظ ونصیحت کے وقت اس کا نورِ باطنی زیادہ ہو، فقر و
فاقہ (یعنی تنگ دستی) کے وقت توکُّل کو اپنا شعار بنائے اور جہاں تک ہوسکے قبولیت کی امید رکھتے ہوئے صدقہ کرے۔