ایک عابدہ کی نصیحت بھری باتیں :
حضرت سیِّدُنا ذوالنون مصری علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں کہ میرے سامنے ایک عابدہ و زاہدہ کی تعریف کی گئی جو بہت باعمل اورکثرت سے عبادت کرنے والی تھی۔میں نے اس کی طرف جانے کا ارادہ کر لیا۔چنانچہ، میں نے دیکھا کہ وہ دن کو روزے رکھتی ، رات کو قیام کرتی، نہ توعبادت سے کبھی غافل ہوتی اورنہ ہی نیکیوں سے اسے کوئی اکتاہٹ ہوتی۔ وہ ایک راہب
خانے میں رہتی تھی۔ رات کے وقت جب اندھیرا چھا گیا تو میں نے اسے یہ کہتے ہوئے سنا: ”میرا مالک و مولیٰ عَزَّوَجَلَّ نہیں سوتا اور نیند اس کے شایانِ شان نہیں، تو پھر اس کی بندی کیسے سو جائے، تیری عزَّت وجلال کی قسم! آج رات میں نہیں سوؤں گی۔” جب صبح ہوئی تو میں نے اسے سلام کیا اور اس نے جواب دیا۔میں نے کہا: ”اے لڑکی! تو عیسائیوں کے ٹھکانے میں رہتی ہے جبکہ تو عبادت میں اس مقام پر ہے؟” تووہ کہنے لگی: ”اے ذوالنون! ایسی چھوٹی بات نہ کریں، آپ تو اس عظیم مقام پر فائز ہیں کہ آپ کے دل میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے علاوہ کسی کا خیال نہیں آتا، اور نہ ہی کوئی و ہم پیدا ہوتا ہے۔” میں نے اس سے کہا:”کیا تم اس گرجے میں وحشت محسوس نہیں کرتی؟”اس نے کہا:”وہ ذات جس نے میرے دل کو اپنی لطیف حکمت سے بھردیا اور مجھے اپنی محبت عطاکر دی، میں اپنے دل میں اس کے علاوہ کسی کے لئے کوئی جگہ نہیں پاتی اور نہ ہی میرے جسم میں کوئی ایسی رگ ہے جو اس کی محبت ومعرفت سے لبریز نہ ہو، تو میں کیونکر اس کے ذکر سے مانوس نہ ہوں گی، میں تو ہمیشہ اس کی بارگاہ میں ہوتی ہوں ۔”
پھر میں نے کہا: ”آپ نے راہِ سلوک کی طرف میری رہنمائی فرمائی ہے ،پس مجھے بھی ایسی قوم کے راستے پر چلائیے،اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! میں گناہوں کے سمندر میں غرق ہوں۔” تو اس نے نصیحت کرتے ہوئے کہا :”اے ذوالنون !تقویٰ کو اپنا توشہ بنالو اور آخرت کو اپنا مقصد بنا لو ،زُہد و تقویٰ کو اپنی سواری بنا لو اورسب سے کٹ کر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف متوجہ رہنے کو اپنی عادت بنا لو،اور اس دنیا کو اپنے دل سے نکال دو،یہ آپ کے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف رجوع کا سبب ہوگا۔اور خائفین کے راستے کو اپنا کر، نافرمانوں کے راستے کو ترک کر دیجئے، موحِّدین کی فہرست میں اپ لکھے جائیں گے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں آپ کی حاضری اس حال میں ہو گی کہ آپ کے اور اس کے درمیان کوئی حجاب نہ ہو گا،اور نہ ہی کوئی دربان آپ کو روکے گا۔” حضرت سیِّدُنا ذوالنون مصری علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں کہ اس کے کلام نے میرے دل پر بہت اثر کیا اور وہی میرے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف رجوع کا سبب بنا، پھراس نے مجھے وہیں چھوڑ ا اور چلی گئی۔
وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْن