*اگر کسی شخص کو پیشاب کے قطرے اس طرح آتے ہیں کہ جب بھی وضو کرے یا نماز پڑھے تو اس دوران قطرے آجائے ، پھر وضو کرے اور نماز کے لئے کھڑا ہو تو پھر قطرے آجائیں ، یعنی ہر وہ شخص جس کو کوئی ایسی بیماری ہے کہ ایک وقت پورا ایسا گزر گیا کہ وُضو کے ساتھ نمازِ فرض ادا نہ کرسکا وہ معذور ہے ۔ اور شرعی معذور کا حکم یہ ہے کہ وہ ایک وضو کے ساتھ اس وقت میں کئی نمازیں ادا کرسکتا ہے ، چاہے* *قطرے بار بار آتے ہوں ۔ اور جیسے ہی وقت ختم ہوگا تو وضو بھی ٹوٹ جائے گا اور نئے وقت کے لئے نیا وضو کرنا ہوگا جیسا کہ ہدایہ میں ہے کہ*
*👈🏻ومن به سلس البول والرعاف الدائم والجرح الذي لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة فيصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل اھ*
*یعنی جسے پیشاپ کے قطرے آنے کا مرض ہو یا نکسیر پھوٹی ہو یا ایسا زخم ہو کہ خون بند ہی نہ ہو رہا ہو تو ہر نماز کے وقت نیا وضو کرے گا اور اس وضو سے اس وقت میں جتنی نمازے چاہے فرض ہو یا نفل پڑھ سکتا ہے اھ*
*📚حوالہ -:–ہدایہ جلد 1 صفحہ 289*
*جس شخص کو پیشاب کاقطرہ آتارہتا ہے کہ اس پر ایک وقت ایساگزر گیا کہ وضو کرکے فرض نماز ادانہ کرسکا وہ صاحب عذر اس کاحکم یہ ہے کہ وقت کےاندر وضوکرے اوروقت کے اخیر حصہ تک جتنی نمازیں اس وضو سے پڑھنا چاہے پڑھے اس کاوضو نہیں ٹوٹے گا*
*📚-::-حوالہ جیسا کی ردالمحتار جلداول صفحہ 3 ؛اور202 پر ہے*
*وصاحب عذرمن به سلس بول اواستطلاق بطن اوانفلات ریح اواستحاضة ان استوعب عذرہ تمام وقت صلاة مفروضةحکمه الوضوء لکل فرض ثم یصلی فیه فرضا ونفلا فاذاخرج الوقت بطل اھ*
*📚حوالہ : فتاوی فقیہ ملت جلداول صفحہ100*