اپنے وعدے پورے کرو
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے قرآن مجید میں فرمایا :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ۬ ؕ (پ۶، الماءدۃ :۱)
ترجمہ کنزالایمان : اے ایمان والواپنے قول پورے کرو۔
تفسیر ’’قُرطُبی‘‘ میں منقول ہے : اس سے وہ عقد مراد ہے جو انسان خود پر لازم کرلیتا ہے ، جیسے خرید و فرخت ، اِجارہ ، کرائے پر کچھ دینا ، نکاح و طلاق کا معاملہ ، کھیتی باڑی کے لئے زمین دینا ، باہم صلح کا معاملہ ، کسی کو مالک بنانا ، اِختیارات دینا ، غلام آزاد کرنا اور مُدَبَّر ؎بنانا وغیرہ وہ اُمور جو شریعت سے خارِج نہ ہوں ۔
(الجامع لاحکام القراٰن، جزء ۶ ، سورۃ الماءدۃ ، ۳/ ۴، تحت الاٰیۃ : ۱)
دوسری آیت میں یوں ارشاد فرمایا :
اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) (پ۱۵، بنی اسرائیل :۳۴)
ترجمہ کنزالایمان : بیشک عہد سے سوال ہونا ہے ۔
تفسیر ’’طَبَری‘‘ میں منقول ہے : بلا شبہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ عہد توڑنے والے سے پُرسِش فرمائے گا ، اس لئے اے لوگو ! تمہارے اور جس کے ساتھ عہد طے پایا ہے اسے نہ توڑو ! کہ کہیں وعدہ خلافی کر کے غداری کرو ۔(تفسیر الطبری ، سورۃ الاسراء ، ۸/ ۷۸ ، تحت الاٰیۃ : ۳۴)
________________________________
1 – جس غلام کو اس کے آقا نے کہہ دیا ہو کہ میرے مرنے کے بعد تم آزاد ہو۔(بہار شریعت، ۲/ ۲۹۰)