آغازد عوت

آغازد عوت

قُمْ فَاَنْذِرْسے آپ پر اِنذار (1) اور دعوت اِلیٰ اللّٰہ (2) فرض ہو چکی تھی مگر اعلان دعوت کا حکم نہ آیا تھا، اس لئے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پہلے خفیہ طور سے ان لوگوں کو دعوت اسلام دی جن پر آپ کواعتماد تھا اور جو آپ کے حالات سے بخوبی واقف تھے، اس دعوت پر کئی مرد و زَن (3) ایمان لائے۔چنانچہ مردوں میں سب سے پہلے جو آپ پر ایمان لائے وہ حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں ۔لڑکوں میں سب سے پہلے ایمان لانے والے حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ہیں اور عورتوں میں حضرت خدیجۃ الکبریٰ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا ۔ آزاد کیے ہوئے غلاموں میں حضرت زید بن حارِثہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اور غلاموں میں حضرت بلا ل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں ۔حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایمان لاتے ہی دعوتِ اسلام شروع کردی۔ عشرۂ مبشرہ (4) میں سے پانچ، یعنی حضرات عثمان غنی، سعدبن ابی وقاص، طلحہ بن عبید اللّٰہ، عبدالرحمن بن عوف اور زبیر بن العوام رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰیعَنْہُمآپ ہی کی ترغیب سے مشرف باسلام ہوئے۔ ان کے بعد حضرات سعید بن زید، ابو ذَر غَفَّاری، اَر قَمْ بن ابی اَرقَمْ، عبد اللّٰہ بن مسعود، عثمان بن مَظْعُوْن، ابوعُبید ہ بن الجرَّاح، عُبیدہ بن حارِث، حُصَین والد عمران بن حُصَین، عَمَّاربن یاسر، خَبَّاب بن الا َرَت، خالد بن سعید بن العاص اورصُہَیب رُومی وغیرہم سابقین اوَّلین کے زُمرہ میں شامل ہو ئے (5) رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن اور عورتوں میں فاطمہ بنت خَطَّاب ہمشیرۂ عمر فاروق،

اَسماء بنت ابی بکر، اَسماء بنت سَلَّامہ تمیمیہ، اَسماء بنت عُمَیْس خَثْعَمِیَّہ، فاطِمہ بنت المُجَلَّل قَرَشِیہ عامِریہ، فُکَیْہَہ بنت یَسار، رَمْلہ بنت اَبی عَوفاوراَمِینہ بنت خَلَف خُزَاعِیہ سابقات اِلَی الاسلام میں سے ہیں ۔ (1) رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ۔ لیکن یہ سب کچھ جو ہوا پوشید ہ طور پر ہوا۔ نماز بھی شِعابِ مکہ (2) میں چھپ کر پڑھا کر تے تھے۔ ایک روزحضرت سعدبن ابی وَقَّاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُاور کچھ اصحاب مکہ کے کسی شَعب (3) میں نماز پڑھ رہے تھے کہ مشرکین نے دیکھ کر اس فعل کو برا کہا۔پس باہم لڑائی ہوگئی ۔ حضرت سعد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اونٹ کے تالوکی ہڈی ان نابَکاروں (4) میں سے ایک پر ماری اور سر توڑ ڈالا۔اس کے بعد آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور آپ کے اصحاب دارِاَر قم میں جو کوہِ صفاکے نشیب میں تھا رہتے اور وہیں نماز پڑھتے۔

________________________________
1 – ڈر سنانا یعنی ایمان نہ لانے پر عذاب الہٰی کا ڈر سنانا۔
2 – اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی طرف بلانا۔
3 – مرد اور عورتیں ۔
4 – وہ دس صحابہ جن کے قطعی جنتی ہونے کی بشارت وخوشخبری رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کی زندگی ہی میں سنا دی
تھی وہ عشرۂ مبشرہ کہلاتے ہیں یعنی حضرات خلفائے اربعہ راشدین، حضرت طلحہ بن عبید اللّٰہ،حضرت زبیر بن العوام،حضرت عبد الرحمن بن عوف،حضرت سعد بن ابی وقاص،حضرت سعید بن زید،حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن۔( قال رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم: ’’ أبو بَکْر فی الجنۃ و عُمَر فی الجنۃ و عُثْمان فی الجنۃ و عَلِی فی الجنۃ و طَلْحَۃ فی الجنۃ و الزُبَیْر فی الجنۃ و عبد الرحمٰن بن عَوْف فی الجنۃ و سَعْد بن أبی وَقَّاص فی الجنۃ و سَعِید بن زید فی الجنۃ و أبو عُبَیْدۃ بن الجَرَّاح فی الجنۃ ۔ ‘‘ سنن الترمذ ی،کتاب المناقب،الحدیث:۳۷۶۸،ج۵،ص۴۱۶)۔علمیہ
5 – صحابہ میں سب سے پہلے ایمان لانے والوں میں شامل ہوئے۔

Exit mobile version