اُستاذ کے آداب
(اُستاد کوچاہے کہ) دل میں خوف وخشیت پیدا کرے، بات کو خاموشی اور توجہ سے سنے اور سمجھے، رحمت کا منتظر رہے، متشابہ حروف، وقف کے اشارے، ابتداء کی پہچان،ہمزہ کا بیان، تعدادِ اسباق، حروفِ تجوید اور خاتمۂ کتاب کا فائدہ وغیرہ کی طرف خوب دھیان دے۔ ابتداء میں شاگرد پر نرمی کرے،جب طالبِ علم غیر حاضر ہو تو اس کے بارے میں معلومات کرے اور جب حاضرہو تو اسے تعلیم حاصل کرنے پر برانگیختہ کرے (یعنی اِس کی ترغیب دلائے)، گپ شپ سے اجتناب کرے اور اپنے لئے دعا کرنے سے پہلے شاگرد کے لئے دعا کرے جب تک کہ وہ کسی دوسرے استاذ کے پاس نہ چلا جائے۔
طالب ِ علم کے آداب
(شاگردکوچاہے کہ)اُستاذ صاحب کے سامنے دل میں عاجزی پیدا کرے اور پوری توجہ کے ساتھ ،سر جھکا کر بیٹھے۔پڑھنے سے پہلے اجازت طلب کرے، پھر تعوذ و تسمیّہ (یعنی اَعُوْذُ بِاللہ اور بِسْمِ اللہ شریف) پڑھے اور جب پڑھائی سے فارغ ہو تو دُعا کرے۔