امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت
امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ماہِ جمادی الاخری 13 ھ میں مسند آرائے سریرِ خلافت ہوئے۔دس سال چند ماہ امور خلافت کو انجام دیا۔ اس دہ سالہ خلافت کے ایام نے سلاطینِ عالم کو متحیر کردیا ہے۔ زمین عدل و داد سے بھرگئی، دنیا میں راستی و دیانت داری کا سکہ رائج ہوا، مخلوقِ خدا کے دلوں میں حق پرستی و پاکبازی کا جذبہ پیدا ہوا، اسلام کے برکات سے عالم فیض یاب ہوا، فتوحات اس کثرت سے ہوئیں کہ آج تک ملک و سلطنت کے والی وسپاہ ولشکر کے مالک حیرت میں ہیں۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لشکروں نے جس طرف قدم اٹھایا فتح وظفر قدم چومتی
گئی، بڑے بڑے فریدوں فَرْ شہریار وں کےتاج قدموں میں روندے گئے۔ ممالک و بِلاد اس کثرت سے قبضہ میں آئے کہ ان کی فہرست لکھی جائے تو صفحے کے صفحے بھر جائیں، رعب و ہیبت کا یہ عالم تھا کہ بہادروں کے زَہْر ے نام سن کر پانی ہوتے تھے، جنگ جویاں صاحبِ ہنر کا نپتے اور تھراتے تھے، قاہر سلطنتیں خوف سے لرزتی تھیں۔ بایں ہمہ فرد اقبال ورعب وسَطْوَت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی درویشانہ زندگی میں کوئی فرق نہ آیا۔ رات دن خوفِ خداعزوجل میں روتے روتے رخساروں پرنشان پڑگئے تھے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کے عہد میں سنہ ہجری مقرر ہوا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی نے دفتر و دیوان کی بنیاد ڈالی، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی نے بیت المال بنایا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی نے تمام بلادواَمْصار میں تراویح کی جماعتیں قائم فرمائیں،آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی نے شب کے پہرہ دار مقرر کئے جو رات کو پہرہ دیتے تھے۔ یہ سب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خصوصیتیں ہیں۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پہلے ان میں سے کوئی بات نہ تھی۔ (1)
ابن عساکرنے اسماعیل بن زیاد سے روایت کی کہ حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم مسجدوں پر گزرے جن پر قندیلیں روشن تھیں، انھیں دیکھ کر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قبرکو روشن فرمائے جنہوں نے ہماری مسجدوں کو منور کردیا۔ امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد نبوی کی توسیع کی ، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی نے یہود کو حجاز سے نکالا۔(2)
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کرامات اور فضائل بہت زیادہ ہیں اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان میں بہت اـحادیث وارد ہیں۔ ذی الحجہ 23ھ میں آپ ابو لولومجوسی کے ہاتھ سے مسجد میں شہید ہوئے۔رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔ زخم کھانے کے بعد آپ نے فرمایا: ”کَانَ اَمْرُ اللہِ قَدَرًا مَقْدُوْرًا”اور فرمایا: اللہ عزوجل کی تعریف جس نے میری موت کسی مدعیٔ اسلام کے ہاتھ پر نہ رکھی۔ بعد ِوفات شریف باجازت حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے محبوب علیہ الصلوٰۃ والسلام کے قریب روضۂ قدسیہ کے اندر پہلوئے صدیق میں مدفون ہوئے اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے امر خلافت کو شوریٰ پر چھوڑا، وفات شریف کے وقت اَرْجَح اقوال پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عمر شریف تریسٹھ سال کی تھی آپ کی مُہر کانقش تھا:کَفٰی بِالْمَوْتِ وَاعِظًا۔ (1)
1۔۔۔۔۔۔تاریخ الخلفاء،عمر بن الخطاب رضی اﷲ تعالٰی عنہ،فصل فی خلافتہ،ص۱۰۴
و فصل فی اولیات عمر رضی اﷲ عنہ،ص۱۰۸
2۔۔۔۔۔۔تاریخ الخلفاء،عمر بن الخطاب رضی اﷲ تعالٰی عنہ،فصل فی اولیات عمر رضی
اﷲ عنہ، ص۱۰۹
1۔۔۔۔۔۔تاریخ الخلفاء،عمر بن الخطاب رضی اﷲ عنہ، فصل فی خلافتہ، ص۱۰۶۔ ۱۰۸ملتقطاً