اللہ عَزَّوَجَلَّ کا سب سے بہترین بندہ
حضرتِ سیِّدُنا حذیفہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں شریک تھے کہ آپ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کیا میں تمہیں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے سب سے بہترین بندے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ کمزور اور ضعیف سمجھا جانے والا بوسیدہ لباس پہننے والا شخص ہے جسے کوئی اہمیت نہیں دی جاتی لیکن اگر وہ کسی بات پراللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم اٹھالے تواللّٰہ عَزَّوَجَلَّاس کی قسم ضرور پوری فرمائے ۔(مسند احمد، ۹/ ۱۲۰حدیث:۲۳۵۱۷)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان فرماتے ہیں : اس فرمانِ عالی کے دو مطلب ہوسکتے ہیں : ایک یہ کہ وہ بندہ اگر اللّٰہ تعالٰی کو قسم دے کر کوئی چیز مانگے کہ خدایا تجھے قسم ہے اپنی عزت و جلال کی! یہ کردے تو رب تعالیٰ ضرور کردے ، یہ ہے بندہ کی ضد اپنے رب پر۔دوسرے یہ کہ اگر وہ بندہ خدا کے کام پر قسم کھا کر لوگوں کو خبر دے دے تو خدا اس کی قسم پوری کردے مثلًا وہ کہہ دے کہ خدا کی قسم! تیرے بیٹا ہوگا یارب کی قسم! آج بارش ہوگی تو رب تعالیٰ ان کی زبان سچی کرنے کے لئے یہ کردے ، بعض لوگ بزرگوں کی زبان سے کچھ کہلواتے ہیں : حضور ! کہہ دو کہ تیرے بیٹا ہوگا، کہہ دو کہ تُو مقدمہ میں کامیاب ہوگا ، اس عمل کا
ماخذ یہ حدیث ہے ۔(مراٰۃ المناجیح ، ۷/ ۵۸)