اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا زیادہ محبوب
نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : جب دو دوست اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے محبت کرتے ہیں تو ان میں سے جو اپنے ساتھی سے زیادہ محبت کرتا ہے وہ اللّٰہ عَزَّوَجَل کا زیادہ محبوب ہوتا ہے ۔(مستدرک، کتاب البروالصلۃ، باب اذا احب احدکم ۔۔۔ الخ، ۵/ ۲۳۹حدیث:۷۴۰۳)
حضرتِ علامہ عبد الرء ُوف مناوی علیہ رحمۃ اللّٰہ الہادی اس حدیث ِپاک کی شرح میں فرماتے ہیں : ان دونوں میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکے نزدیک اس دوست کی زیادہ قدرو منزلت ہے جو کسی دنیوی مطلب کے حصول کے لئے نہیں بلکہ صرف اللّٰہ عَزَّوََجَلَّ کی رضا کے لئے اپنے دوست سے محبت کرے اور ان تمام حقوق کو ادا کرکے محبت کو پختہ کرے جس سے دوستی مضبوط ہوتی ہے اور اس کا اصول یہ ہے کہ اپنے دوست کے لئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتاہے اگردوستی کی یہ حالت نہ ہو تو پھر یہ دوستی نہیں بلکہ منافقت اور دنیا وآخرت میں وبال ہے ۔ (فیض القدیر ، ۵/ ۵۵۵تحت الحدیث:۷۸۶۷)
یہی ایمان ہے
صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بے شک آدمی کے ایمان میں سے یہ بھی ہے کہ وہ کسی آدمی سے صرف اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے محبت کرے ، اس کی محبت کسی مال کے عطیہ کرنے کی وجہ سے نہ ہو تو یہی ایمان ہے ۔(المعجم الاوسط، ۵/ ۲۴۵حدیث:۷۲۱۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد