گستاخ کی زبان کٹ گئی

گستاخ کی زبان کٹ گئی

جنگ قادسیہ میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلامی لشکروں کے سپہ سالارتھے لیکن آپ زخموں سے نڈھال تھے اس لئے میدان جنگ میں نکل کر جنگ نہیں کرسکے بلکہ سینے کے نیچے ایک تکیہ رکھ کر اورپیٹ کے بل لیٹ کر فوجوں کی کمان کرتے رہے ۔ بڑی خونریز اورگھمسان کی جنگ کے بعد جب مسلمانوں کی فتح مبین ہوگئی تو ایک مسلمان سپاہی نے یہ گستاخی اور بے ادبی کی کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے ان کی شان میں ہجو اوربے ادبی کے اشعارلکھ ڈالے جو یہ ہیں :

نُقَاتِلُ حَتّٰی یُنْزِلَ اللہُ نَصْرَہٗ
وَسَعْدٌ بِبَابِ الْقَادِسِیَّۃِ مُعْصَم،

(ہم لوگ جنگ کرتے ہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنی مدد نازل فرمادیتاہے اور حضرت سعد ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ )کا یہ حال ہے کہ وہ قادسیہ کے پھاٹک پر محفوظ ہوکر بیٹھے ہی رہتے ہیں ۔)

فَاُبْنَا وَقَدْ اٰمَتْ نِسَاءٌ کَثِیْرَۃٌ
وَنِسْوَۃُ سَعْدٍ لَیْسَ فِیْھِنَّ اَیِّم،

(ہم جب جنگ سے واپس آئے تو بہت سی عورتیں بیوہ ہوچکیں تھیں لیکن سعد کی کوئی بیوی بھی بیوہ نہیں ہوئی ۔)
اس دل خراش ہجو سے حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قلب نازک پر بڑی زبردست چوٹ لگی اور آپ نے اس طرح دعامانگی کہ یا اللہ!عزوجل اس شخص کی زبان اورہاتھ کو میری ہجو کرنے سے روک دے ۔ آپ کی زبان سے ان کلمات کا نکلنا

تھا کہ یکایک کسی نے اس گستاخ سپاہی کو اس طرح تیرمارا کہ اس کی زبان کٹ کر گر پڑی اوراس کا ہاتھ بھی کٹ گیا اوروہ شخص ایک لفظ بھی نہ بول سکا اس کا دم نکل گیا۔ (1)

(دلائل النبوۃ،ج۳،ص۲۰۷والبدایہ والنہایہ ، ج۷،ص۴۵)

Exit mobile version