چوپا یوں پر شفقت ورحمت

چوپا یوں پر شفقت ورحمت

انسان تو در کنار چو پایوں پر بھی آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شفقت تھی ایک روز آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایک انصاری کے باغ میں داخل ہو ئے کیا دیکھتے ہیں کہ وہاں ایک اونٹ ہے جب اس اونٹ نے آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دیکھا تو روپڑا اور اس کی دونوں آنکھوں سے آنسوبہنے لگے۔ آپ اس کے پاس آئے اور اس کے پس گوش پر ہاتھ پھیرا وہ چپ ہو گیاآپ نے دریافت فرمایا کہ اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ ایک انصاری نے عرض کیا کہ یہ اونٹ میرا ہے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایاکیاتو اس چوپائے کے بارے میں جس کا اللّٰہنے تجھ کو مالک بنایا ہے خدا سے نہیں ڈرتا! اس نے میرے پاس شکایت کی ہے کہ تو اسے بھوکا رکھتا ہے اور کثرت سے تکلیف دیتا ہے۔ ( 3)
ایک روز رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا گز رایک اونٹ پر ہوا جس کی پیٹھ (بھوک اور پیاس کے سبب سے) پیٹ سے لگی ہوئی تھی۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا: ’’ ان بے زبان چوپایوں کے بارے میں اللّٰہ سے ڈروتم ان پر سوار ہو در آنحا لیکہ لا ئق ( سواری کے) ہوں اور ان کو چھوڑو در آنحا لیکہ لا ئق (پھر سوار ہونے کے) ہوں ۔ ‘‘ (1 )
ایک دفعہ ایک گدھے پر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا گزرہواجس کے چہرے پر داغ دیا ہوا تھا آپ نے فرمایا: ’’ لعنت کر ے اللّٰہ اس شخص کو جس نے اسے داغ دیا ہے۔ ‘‘ (2 )
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے کہ پیغمبر خدا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’ تم اپنے چو پا یو ں کی پیٹھوں کو منبرنہ بناؤکیونکہ اللّٰہ تعالٰی نے ان کو تمہارے تابع کیا ہے تاکہ وہ تم کو ایسے شہروں میں پہنچا دیں جہاں تم بغیر مشقت جان نہ پہنچتے اور تمہارے واسطے زمین بنا ئی پس اس پر اپنی حاجتیں پوری کرو۔ ‘‘ ( 3)
رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آدابِ سفر میں فرمایا ہے کہ جب فراخ سالی ہوا ور گھاس بکثرت ہو تو تم سفر میں دن کو کسی وقت اُونٹوں کو چھوڑ دیا کروتا کہ وہ چرلیں اور جب قحط سالی ہو تو ان کو تیز چلاؤ تا کہ وہ اچھی حالت

میں منزل مقصود پر پہنچ جائیں ۔ ایسا نہ ہوکہ بصورت تا خیر وہ بھوک کے مارے کمزور ہوکر راستے ہی میں رہ جائیں اور جب تم آخر شب میں کسی جگہ اتر و تو راستہ چھوڑکر ڈیرہ ڈالوکیونکہ رات کے وقت چوپائے اور حشرات الا رض راستوں میں پھرا کرتے ہیں ۔ (1 ) اور کھانے کی گری پڑی چیز یں اور ہڈیاں وغیرہ جو راستے میں ہوں کھایا کرتے ہیں ۔ ( 2)
حضرت ابو وَاقد لَیْثی روایت کر تے ہیں کہ نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مدینہ میں تشریف لا ئے اور لوگ اونٹوں کی کو ہان اور بھیڑبکری کی سر ین کا گو شت (کھانے کے لئے ) کاٹ لیا کر تے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ جو گوشت کسی زندہ چوپائے سے کاٹا جائے وہ مردار ہے کھانانہ چاہیے۔ (3 )
حضرت ابن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا روایت کر تے ہیں کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ ایک عورت ایک بلی کے سبب سے دوزخ میں گئی جسے اس نے باند ھ رکھا اور کھانا نہ کھلا یا اور نہ چھوڑا تا کہ حشراتُ الارض کو کھاتی۔ (4 )
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کا بیان ہے کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا کہ ایک شخص راستے میں چل رہا تھااسے سخت پیاس لگی ایک کنواں نظر پڑا تو اس میں اتر کراس نے پانی پیا پھر نکل آیا ناگاہ اس نے ایک کتا دیکھاجو پیاس کے مارے زبان نکالے ہو ئے تھا اور مٹی کھارہا تھا اس شخص نے سو چاکہ اس کتے کو پیاس سے ویسی ہی تکلیف ہے جیسی مجھے تھی اس لئے وہ کنوئیں میں اتر ا اور اپنا مو زہ پانی سے بھرا پھر اسے اپنے منہ سے پکڑایہاں تک کہ اوپر چڑھ آیااور کتے کو پانی پلا یاخدا نے اس کی قدر دانی کی اور اسے بخش دیا۔ صحابہ کرام رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن نے عرض کیا: یا رسول اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکیاچو پایوں میں ہمارے واسطے کچھ اَجرہے؟ آپ صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ ہرذی رُوح میں اجر ہے۔ (1 )
آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شفقت عامہ کا مقتضا ء تھا کہ آپ نے چو پایوں کو باہم لڑانے (2 ) کسی جانور کو نشانہ بنانے (3 ) کسی چوپائے یا جانور کو ہلاک کرنے کے لئے حبس (4 ) کرنے (5 ) اورحیوان کو مثلہ ( 6) بنا نے سے منع فرمادیا۔

 

Exit mobile version