چادردیکھ کر آگ بجھ گئی

چادردیکھ کر آگ بجھ گئی

روایت میں ہے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت کے دور میں ایک مرتبہ ناگہاں ایک پہاڑ کے غار سے ایک بہت ہی خطرناک آگ نمودار ہوئی جس نے آس پاس کی تمام چیزوں کو جلا کر راکھ کا ڈھیر بنادیا،جب لوگوں نے دربار خلافت میں فریاد کی تو امیر المؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنی چادر مبارک عطافرمائی اور ارشادفرمایا کہ تم میری یہ چادر لے کر آگ کے پاس چلے جاؤ ۔ چنانچہ حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس مقدس چادر کو لے کرر وانہ ہوگئے اورجیسے ہی آگ کے قریب پہنچے یکایک وہ آگ بجھنے اورپیچھے ہٹنے لگی یہاں تک کہ وہ غار کے اندر چلی گئی اورجب یہ چادر لے کر غار کے اندر داخل ہوگئے تو وہ آگ بالکل ہی بجھ گئی اور پھر کبھی بھی ظاہر نہیں ہوئی۔ (1)

(ازالۃ الخفاء مقصد۲،ص۱۷۲)

تبصرہ

اس روایت سے پتہ چلتاہے کہ ہوا اورپانی کی طرح آگ پر بھی امیرالمؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حکمرانی تھی اورآگ بھی آپ کے تابع فرما ن تھی ۔

Exit mobile version