پڑوسی کے حقوق, جنتی اورجہنمی عورت

پڑوسی کے حقوق

 

حضرتِ سیِّدُنا معاویہ بن حیدہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ارشاد فرماتے ہیں : میں نے بارگاہِ رسالت مآب صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم میں عرض کی : یارسولَ اللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم مجھ پر پڑوسی کے کیا حقوق ہیں ؟تو آپ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اگر وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت کرو، اگر فوت ہو جائے تو اس کے جنازے میں شرکت کرو، اگر قرض مانگے تو اسے قرض دے دو اور اگر وہ عیب دار ہو جائے تو اس کی پردہ پوشی کرو۔(المعجم الکبیر ، ۱۹/۴۱۹ حدیث:۱۰۱۴)

جنتی اورجہنمی عورت

ایک شخص نے عرض کی : یارسولَ اللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم!فلاں عورت کا تذکرہ اس کی نماز صدقہ اور روزوں کی کثرت کی وجہ سے کیا جاتا ہے مگر وہ اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف دیتی ہے ۔تو رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : وہ جہنمی ہے ۔اس نے پھر عرض کی : یارسولَ اللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم!فلاں عورت نماز و روزے کی کمی اور پنیر کے ٹکڑے صدقہ کرنے کے باعث پہچانی جاتی ہے اور اپنے پڑوسیوں کو ایذا بھی نہیں دیتی تو آپ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : وہ جنتی ہے ۔(مسند احمد، ۳/ ۴۴۱)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

Exit mobile version