وضو کے فرائض :
وضو کے چار فرض ہیں : (1) چہرہ دھونا ۔ (2) کہنیوں سمیت دونوں ہاتھوں کا دھونا ۔ (3)چوتھائی سر کا مسح کرنا ۔ (4) ٹخنوں سمیت دونوں
پاؤں دھونا ۔
وضو کے چند احکام :
(1)…جتنا دھونے کا حکم ہے اس سے کچھ زیادہ دھو لینا مستحب ہے کہ جہاں تک اَعضائے وضو کو دھویا جائے گا قیامت کے دن وہاں تک اعضاء روشن ہوں گے ۔ (بخاری، کتاب الوضوء، باب فضل الوضوء والغرّ المحجّلون… الخ، ۱ / ۷۱، الحدیث : ۱۳۶)
(2)…رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور بعض صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ہر نماز کے لئے تازہ وضو فرمایا کرتے جبکہ اکثر صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم جب تک وضو ٹوٹ نہ جاتا اسی وضو سے ایک سے زیادہ نمازیں ادا فرماتے ، ایک وضو سے زیادہ نمازیں ادا کرنے کا عمل تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بھی ثابت ہے ۔
(بخاری، کتاب الوضوء، باب الوضوء من غیر حدث، ۱ / ۹۵، الحدیث : ۲۱۴-۲۱۵، عمدة القاری، کتاب الوضوء، باب الوضوء من غیر حدث، ۲ / ۵۹۰، تحت الحدیث : ۲۱۴)
(3)…اگرچہ ایک وضو سے بھی بہت سی نمازیں فرائض و نوافل درست ہیں مگر ہر نماز کے لئے جداگانہ وضو کرنا زیادہ برکت و ثواب کا ذریعہ ہے ۔ بعض مفسرین کا قول ہے کہ ابتدائے اسلام میں ہر نماز کے لئے جداگانہ وضو فرض تھا بعد میں منسوخ کیا گیا( اور جب تک بے وضو کرنے والی کوئی چیز واقع نہ ہو ایک ہی وضو سے فرائض و نوافل سب کا ادا کرنا جائز ہوگیا ۔ )( مدارک، المائدة، تحت الاٰية : ۶، ص۲۷۴)
(4)…یاد رہے کہ جہاں دھونے کا حکم ہے وہاں دھونا ہی ضروری ہے وہاں مسح نہیں کرسکتے جیسے پاؤں کو دھونا ہی ضروری ہے مسح کرنے کی اجازت نہیں ، ہاں اگر موزے پہنے ہوں تو اس کی شرائط پائے جانے کی صورت میں موزوں پر مسح کرسکتے ہیں کہ یہ احادیث ِ مشہورہ سے ثابت ہے ۔
(وَ اِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا : اوراگر تم حالتِ جنابت میں ہو ۔) جنابت کاعام فہم مطلب یہ ہے کہ شہوت کے ساتھ منی کا خارج ہونا ۔