مقامِ معروف علیہ رحمۃ اللہ الرء ُوف:
حضرت سیِّدُنا معروف کرخی علیہ رحمۃاللہ الغنی کی بارگاہ میں عرض کی گئی: ”حضور! آپ کیسے معروف ہوئے اور آپ محبت کی کس صفت سے متصف ہیں؟” تو آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا:” اے لوگو! تم پر تعجُّب ہے، کیا معروف کو جاہل رکھا جاتا ہے؟ کیا محبوب کو ناپسند کیا جاتا ہے؟ کیا نابینے کے علاوہ چاند کسی پر پوشیدہ ہوتاہے؟ کیاتم میرے دل کو گرفتارِ محبت نہیں پاتے؟ کیا میرے دماغ کو مشتاقِ دیدار اور میری عقل کو کھویا ہوا نہیں دیکھتے؟ میں نے محبتِ الٰہی میں کتنے ہی اُونی جُبِّے پھاڑ ڈالے اور موت کے کتنے پیالے گھونٹ گھونٹ کر کے پئے اور کتنی ہی بار محبت کے مشکل رُموز کو پڑھایہاں تک کہ میں اہلِ محبت کے درمیان معروف ہو گیا۔ اگر میں معروف نہ ہوتا تو سعادت کے راستے سے پِھر ا ہوا ہوتا۔ کیونکہ غرور کی چادر میں چھپنے والاسب پر ظاہر ہوجاتاہے اور جھوٹا دعویٰ کرنے والے کا دعویٰ رد کر دیا جاتاہے۔”