مثالِ اعیانِ ثابتہ :
یہ بعینہ ایسا ہے جسیے اعیان ثابتہ اپنے مقام میں یعنی عدم میں رہتے ہیں اور وجود کی معیت کے ساتھ ہی ان کا ظہور ہوجاتا ہے ۔ دیکھئے عالم حروف ایک محسوس عالم ہے جس میں ہرایک حرف دوسرے حروف سے مشخص اور ممتاز ہے ان حروف کا جو ظہور ہورہاہے وہ صرف آواز کی بدولت ہے ، اگر آواز نہ ہو اور زبان وغیرہ تمام حروف کے اعیان کو ثابت کردیں تب بھی وہ سب معدوم ہی رہیں گے ۔ اس لئے کہ عالم محسوسات میں اگر ان کا وجودہی نہ ہو ا تو کسی کو خبر بھی نہ ہوگی کہ ان کا ثبوت بھی ہے یا نہیں ۔ البتہ نفس ناطقہ نے جب زبان وغیرہ کی حرکت سے ان کو فی نفسہ ممتاز بنادیا تو وہ جانتا ہے کہ کہاں کہاں کس کاتعین ہے ، پھر جب ان کو وجود دینا منظور ہوتا ہے تو زبان وغیرہ کو حرکت دیتا ہے جو بمنزلہ کلمہ ’’کن ‘‘ کے ہے اوروہ آواز کی معیت سے وجود میں آجاتا ہے ۔ اس سے ظاہر ہے کہ حروف کے اعیان ثابتہ اپنے مقام سے علحدہ نہیں ہوتے ،کیونکہ مثلاً لا م جس مقام میں بنتا ہے نہ وہ مقام منہ سے باہر آیا نہ وہ کیفیت جو زبان کے اتصال مقامی سے پیدا ہوئی ۔