قرض واپس کرنے کی دلچسپ حکایت
مدینے کے سلطان، رحمتِ عالمیان صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بنی اسرائیل کے ایک شخص نے دوسرے شخص سے ایک ہزار دینار بطور قرض مانگے ۔اس نے کہا : تم کسی گواہ کو لے کر آؤ تاکہ وہ اس قرض پر گواہ بنے ۔قرض مانگنے والے نے کہا کہ اللّٰہ کا گواہ ہونا کافی ہے ۔دوسرے شخص نے کہا : پھر تم کسی کفیل کو لے کر آؤ، اس نے جواب دیا : اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکا کفیل ہونا بہت ہے ۔اس پر دوسرے شخص نے کہا کہ تم سچ کہتے ہو، پھر اس نے ایک معینہ مدت کے وعدے پر اسے ہزار دینار بطورِ قرض دیدئیے ۔قرض لینے والا شخص اپنے کام کے سلسلے میں دریائی سفر پر گیا اور اپنا کام مکمل کیا۔اس کے بعد اس نے کشتی کی تلاش شروع کی تاکہ وعدے کے مطابق وقت پر قرض ادا کرسکے لیکن کوئی کشتی نہ ملی۔تب اس نے ایک لکڑی کو کھوکھلا کیا اور اس کے اندر ایک ہزار دینار اور قرض خواہ کے نام ایک پرچہ لکھ کر رکھ دیا اور پھر کسی چیز سے لکڑی کا منہ بند کردیا۔پھر وہ اس لکڑی کو لے کر دریا پر آیا اور یہ دعا کی : اے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ!تجھے خوب علم ہے کہ میں نے فلاں شخص سے ایک ہزار دینار قرض لئے تھے ۔اس نے مجھ سے کفیل کا مطالبہ کیا تو میں نے کہا : اللّٰہکا کفیل ہونا کافی ہے ، وہ تیری کفالت پر راضی ہوگیا اور اس نے مجھ سے گواہ لانے کا مطالبہ کیا تو میں نے کہا : اللّٰہکا گواہ ہونا کافی ہے تو وہ تیری گواہی پر راضی ہوگیا ۔میں نے کشتی تلاش کرنے کی پوری کوشش کی تاکہ میں اس کی طرف اس کی رقم بھیج دوں لیکن میں اس پر قادر نہیں
ہوا اور اب میں یہ رقم والی لکڑی تیری اَمان میں دیتا ہوں ۔پھر اس شخص نے وہ لکڑی دریا میں ڈال دی ۔وہ شخص وہاں سے واپس آگیا اور اس عرصے میں کشتی تلاش کرتا رہا تاکہ اپنے شہر کی طرف واپس جاسکے ۔دوسری طرف قرض خواہ بھی دریا کے پاس آیا کہ شاید کوئی کشتی نظر آئے جو اس کا مال لیکر آرہی ہو ۔اتنے میں اسے دریا کے کنارے وہ لکڑی نظر آئی جس میں ایک ہزار دینار موجود تھے ۔اس نے ایندھن کے طور پر استعمال کیلئے وہ لکڑی اٹھالی ، جب اسے چیرا تو اس میں ایک ہزار دینار اور پیغام پر مشتمل پرچہ ملا۔چند دن بعد قرض لینے والا شخص دریا پار کرکے آیا اور ایک ہزار دینار لاکر کہنے لگا : اللّٰہکی قسم ! میں مسلسل کشتی تلاش کرتا رہا تاکہ تمہاری رقم وقت پر پہنچاسکوں لیکن اس سے پہلے مجھے کشتی نہیں ملی۔قرض خواہ نے اس سے پوچھا : کیا تم نے میری طرف کوئی چیز بھیجی تھی؟مقروض نے جواب دیا : میں جس کشتی پر آیا ہوں اس سے پہلے مجھے کوئی کشتی نہیں ملی جس پر میں تمہارے پاس آتا۔قرض خواہ نے کہا : بے شک اللّٰہ عَزَّوَجَلَّنے تمہاری وہ رقم مجھے پہنچادی ہے جو تم نے لکڑی میں رکھ کر میرے پاس بھیجی تھی ، چنانچہ وہ شخص ایک ہزار دینار لے کر خوشی سے واپس چلا گیا۔(بخاری، کتاب الکفالۃ، باب الکفالۃ فی القرض۔۔۔الخ، ۲/ ۷۳، حدیث:۲۲۹۱)