غزوۂ بنی قینقاع

 

غزوۂ بنی قینقاع

نصف ماہ شوال میں غزوۂ بنی قینقاع پیش آیا۔ یہود سے پہلے معاہدہ ہو چکا تھا جیسا کہ اوپر مذکور ہو چکا۔ مدینہ
کے گرد یہود کے تین قبیلے تھے۔ بنو قینقاع، بنو نضیر، بنو قریظہ ان تینوں نے یکے بعد دیگرے نَقْضِ عَہْد کیا۔ (1) ان میں سب سے پہلے بنو قینقاع نے جو چھ سو مرد کا رزار اور یہود میں سب سے بہادر تھے عہد کو توڑا اور باغی ہو کر قلعہ بند ہوگئے مگر پندرہ روز کے محاصرہ کے بعد مغلوب ہوگئے۔ آنحضرتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ان کو جلاوطن کردیااور وہ اَذْرِعات ملک شام میں پہنچادیئے گئے جہاں وہ جلدی ہلاک و تباہ ہوگئے۔ (2)

غزوۂ سو یق

ماہ ذی قعدہ میں غزوۂ سَوِیق و قوع میں آیا۔ سَوِیق عرب میں ستو کو کہتے ہیں چونکہ اس غزوہ میں کفار کی غذا ستو تھی اس لئے اس نام سے موسوم ہوا۔ اس غزوہ کا سبب یہ تھا کہ غزوۂ بَدْر کے بعد ابوسفیان نے قسم کھائی تھی کہ جب تک میں محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) سے لڑائی نہ کرلوں جنابت سے سر نہ دھوؤں گا۔ اس لئے قسم کے پورا کرنے کے لئے وہ دو سو سوار لے کر نکلا۔ مقامِ عَرِیض میں اس نے ایک نخلستان کو جلادیااور ایک انصاری کو قتل کر ڈالا۔ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے تعاقب فرمایا۔ ابو سفیان اور اس کے ہمراہی بوجھ ہلکا کرنے کے لئے ستو کے بورے پھینک کر بھاگ گئے۔ جنہیں مسلمانوں نے اٹھالیااور واپس چلے آئے۔ (3)

Exit mobile version