عید اور بقرہ عید کے احکام و مسائل

عید اور بقرہ عید کے احکام و مسائل

(۱) عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَدِمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَدِینَۃَ وَلَہُمْ یَوْمَانِ یَلْعَبُونَ فِیہِمَا فَقَالَ مَا ہَذَانِ الْیَوْمَانِ قَالُوا کُنَّا نَلْعَبُ فِیہِمَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ أَبْدَلَکُمُ اللَّہُ بِہِمَا خَیْرًا مِنْہُمَا یَوْمَ الْأَضْحَی وَیَوْمَ الْفِطْرِ‘‘ ۔ (1)
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ نبی کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم جب ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضور کو معلوم ہوا کہ یہاں کے لوگ سال میں دو دن کھیل کود کرتے ہیں، خوشی مناتے ہیں اس پر حضور نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ دو دن کیسے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا ان دنوں میں ہم لوگ زمانہ
جاہلیت کے اندر خوشیاں مناتے اور کھیل کود کرتے تھے حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ان دو دنوں کو ان سے بہتر دنوں میں تبدیل کردیا ہے ان میں سے ایک دن عید الفطر اور دوسرا دن عیدالاضحٰی ہے ۔ (ابوداود، مشکوۃ)
(۲)’’ عَنْ أَبِی الْحَوَیْرَثِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَتَبَ إِلَی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَہُوَ بِنَجْرَانِ عَجِّلِ الْاَضْحَی وَأَخِّرِ الْفِطْر وَذَکِّرِ النَّاسَ ‘‘۔ (2)
حضرت ابوالحویرث رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے عمرو بن حزم کو جب کہ وہ نجران میں تھے لکھا کہ بقر عید کی نماز جلد پڑھو اور عید الفطر کی نماز دیر سے پڑھو۔ اور لوگوں کو وعظ سنائو۔ (مشکوۃ)
(۳)’’عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعِیدَیْنِ غَیْرَ مَرَّۃٍ وَلَا مَرَّتَیْنِ بِغَیْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَۃٍ ‘‘ ۔ (3)
حضرت جابر بن سمرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں نے رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم کے ساتھ عیدین کی نماز بغیر اذان و اقامت کے پڑھی ہے ۔ ایک بار نہیں بلکہ کئی بار۔ (مسلم)
(۴)’’ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یَغْدُو یَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّی یَأْکُلَ تَمَرَاتٍ وَیَأْکُلُہُنَّ وِتْرًا‘‘۔ (1)
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ عیدا لفطر کے دن جب تک حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم چند کھجوریں نہ کھا لیتے عیدگاہ کو تشریف نہ لے جاتے اور آپ طاق کھجوریں تناول فرماتے ۔ (بخاری)
(۵) ’’ عَنْ بُرَیْدَۃَ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یَخْرُجُ یَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّی یَطْعَمَ وَلَا یَطْعَمُ یَوْمَ الْأَضْحَی حَتَّی یُصَلِّیَ‘‘ ۔ (2)
حضرت بریدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ عیدالفطر کے دن جب تک حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کچھ کھا نہ لیتے عیدگاہ کو تشریف نہ لے جاتے اور عید الاضحی کے دن اس وقت تک کچھ نہ کھاتے جب تک کہ نماز نہ پڑھ لیتے ۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
(۶)’’ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ یَوْمُ عِیدٍ خَالَفَ الطَّرِیقَ‘‘ ۔ (3)
حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم عید کے دن دو مختلف راستوںسے آتے جاتے تھے ۔ (بخاری)

انتباہ:

(۱)…عیدین کی نماز کے بعد مصافحہ و معانقہ کرنا جیسا کہ عموما ً مسلمانوں میں رائج ہے بہتر ہے اس لیے کہ اس میں اظہارِ مسرت ہے ۔ (4) (بہار شریعت)
(۲)…عورتوں کے لیے عیدین کی نماز جائز نہیں اس لیے کہ عیدگاہ میں مردوں کے ساتھ اختلاط ہوگا اور اسی لیے اب عورتوں کو کسی نماز میں جماعت کی حاضری جائز نہیں دن کی نماز ہو یا رات کی ، جمعہ ہو یا عیدین ، خواہ وہ جوان ہوں یا بڑھیا جیسا کہ تنویر الابصار و درمختار میں ہے : ’’ یُکْرَہُ حُضُورُہُنَّ الْجَمَاعَۃَ وَلَوْ لِجُمُعَۃٍ

وَعِیدٍ وَوَعْظٍ مُطْلَقًا وَلَوْ عَجُوزًا لَیْلًا عَلَی الْمَذْہَبِ الْمُفْتَی بِہِ لِفَسَادِ الزَّمَانِ‘‘۔ (1)
اور اگر صرف عورتیں جماعت کریں تو یہ بھی ناجائز ہے ۔ اس لیے کہ صرف عورتوں کی جماعت ناجائز و مکروہ تحریمی ہے ۔ جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری جلد اول مصری ص:۸۰ میں ہے : ’’ یُکْرَہُ إمَامَۃُ الْمَرْأَۃِ لِلنِّسَائِ فِی الصَّلَوَاتِ کُلِّہَا مِنَ الْفَرَائِضِ وَالنَّوَافِلِ إلَّا فِی صَلَاۃِ الْجَنَازَۃِ ہَکَذَا فِی النِّہَایَۃِ ‘‘۔ (2)
اور جیسا کہ درمختار میں ہے : ’’ وَیُکْرَہُ تَحْرِیمًا جَمَاعَۃُ النِّسَاء وَلَوْ فِی التَّرَاوِیح فِی غَیْرِ صَلاۃِ جِنَازَۃٍ ‘‘۔ (3)
اور اگر فرداً فرداً پڑھیں تو بھی نماز جائز نہ ہوگی اس لیے کہ عیدین کی نماز کے لیے جماعت شرط ہے ۔ ’’وَاِذَا فَاتَ الشَّرْطُ فَاتَ الْمَشْرُوْطُ ‘‘۔ ہاں عورتیں اس دن اپنے اپنے گھروں میں فرداً فرداً نفل نمازیں پڑھیں تو باعثِ ثواب و برکت اور سبب ازدیادِ نعمت ہے ۔
٭…٭…٭…٭

________________________________
1 – ’’سنن أبی داود‘‘، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ العیدین، الحدیث: ۱۱۳۴، ج۱، ص۴۱۸، ’’مشکاۃ المصابیح‘‘، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ العیدین، الحدیث: ۱۴۳۹، ج۱، ص۲۷۷.
2 – ’’مشکاۃ المصابیح‘‘، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ العیدین، الحدیث: ۱۴۴۹، ج۱، ص۲۷۹.
3 – ’’صحیح مسلم‘‘، کتاب صلاۃ العیدین، الحدیث: ۷۔ (۸۸۷) ص۴۳۹.

Exit mobile version