شیر سے پردہ کرنے والی ولیّہ:

شیر سے پردہ کرنے والی ولیّہ:

حضرت سیِّدُنا اصمعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:”ایک دفعہ میں شام کے راستے حجِ بیتُ اللہ شریف زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّتَعًظِیْمًا کے ارادے سے نکلا۔ دورانِ سفر ایک بہت بڑا خوفناک شیر نمودار ہوا اور راستے میں حائل ہوگیا۔ میں نے برابر والے شخص سے پوچھا: ”کیا قافلے میں کوئی ایسا آدمی نہیں جو تلوار لے اور ا س شیر کو یہاں سے ہٹا دے؟” تواس نے جواب دیا:”میں کسی ایسے آدمی کو نہیں جانتا، البتہ! ایک عورت ہے جواسے بغیر تلوار کے بھی ہٹا سکتی ہے۔”میں نے اس کے متعلق پوچھا اور ہم دونوں اُٹھ کھڑے ہوئے اور قریب ہی ایک سواری کے کجاوہ کے پاس پہنچے تو اس نے پکارا:”اے بیٹی! نیچے اُترواور ہم سے اس شیر کو دور کر دو۔” اندر سے آواز آئی: ”اے میرے والد ِ محترم! کیا آپ کادل برداشت کرتا ہے کہ مجھے شیر دیکھے، وہ مذکر ہے اور میں
مؤنث۔ لیکن اے ابّا جان! شیر کو جاکر کہہ دیجئے کہ میری بیٹی فاطمہ تجھے سلام کہتی ہے اور اس ذات کی قسم دیتی ہے جسے نہ نیند آتی ہے ، نہ اُونگھ۔ تُو ہمارے راستے سے ہٹ جا۔” حضرت سیِّدُنا امام اصمعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:”اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم!ابھی اس کی گفتگو ختم نہ ہوئی تھی کہ میں نے دیکھا کہ شیر سامنے سے جا رہا تھا۔”
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! یہ صالحین کی علامتیں اور عارفین کی نشانیاں ہیں۔

Exit mobile version