رزق کا ضامن کون؟

رزق کا ضامن کون؟

دنیا میں بسنے والے تمام جاندار،خواہ ترقی یافتہ شہری ہوں یا کسی گاؤں کے دیہاتی، گھنے جنگلات میں رہنے والے حیوانات ہوں یا بلند وبالا درختوں کی چوٹی پر بنے نشیمن میں آباد پرندے، سمندر کی گہرائیوں میں رہنے والی مچھلیاں ہوں یا پتھر وں کے پیٹ میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی تسبیح وتقدیس کرنے والے کیڑے ، ہرایک کا رزق خدائے خالق و رازِق عَزَّوَجَلَّنے اپنے ذمّے لے رکھا ہے۔چنانچہ ارشادِ خداوندی ہے:

وَمَا مِنۡ دَآبَّۃٍ فِی الۡاَرْضِ اِلَّا عَلَی اللہِ رِزْقُہَا (پ۱۲،ھود:۶)
ترجَمۂ کنز الایمان:اور زمین پر چلنے والا کوئی ایسا نہیں جس کا رزق اللّٰہ کے ذمّۂ کرم پر نہ ہو
جب خود اللہ ربُّ العالمین جَلَّ جَلَالُہ ہرجاندار کے رزق کا کفیل ہے تو ہمیں چاہئے کہ اسی کی ذات پر توکّل کریں اور اپنے مسلمان بھائیوں کو معاشی نقصان پہنچانے کے بجائے جائز اور حلال طریقے سے رزق طلب کریں۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّجو نصیب میں ہے وہ ضرور ملے گا۔دو عالَم کے مالِک و مختار ، مکّی مَدَنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکا فرمانِ عالیشان ہے : بے شک رزق بندے کو تلاش کرتا ہے جیسے اس کی موت اسے تلاش کرتی ہے۔(1)
ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ مَنۡ یَّـتَّقِ اللہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا ۙ﴿۲﴾ وَّ یَرْزُقْہُ مِنْ حَیۡثُ لَا یَحْتَسِبُ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ ؕ اِنَّ اللہَ بَالِغُ اَمْرِہٖ ؕ قَدْ جَعَلَ اللہُ لِکُلِّ شَیۡءٍ قَدْرًا ﴿۳﴾ (پ ۲۸، الطلاق:۲-۳)
ترجَمۂ کنز الایمان:اور جو اللّٰہ سے ڈرے اللّٰہ اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں اس کا گمان نہ ہو اور جو اللّٰہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے بیشکاللّٰہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے بیشک اللّٰہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھا ہے ۔
یادرکھئے!وُسعتِ رزق اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا میں ہی پوشیدہ ہے،جب ہمارے

معاشرے کا ہرفرداللہ عَزَّ وَجَلَّ پربھروسہ کرے گااور ظاہری اسباب کے ساتھ ساتھ رحمتِ الٰہی کا طالب ہوگا نیز اپنے دل میں تقویٰ وپرہیزگاری کا پودا لگائےگا تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ایک بار پھر ہمارے معاشرے میں خوشحالی کا راج ہوگا۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…صحیح ابن حبان،کتاب الزکاة، باب ماجاء فی الحرص…الخ، ۴/۹۸، حدیث:۳۲۲۷

Exit mobile version