دست مبارک حضور ﷺ
کف دست ( 5) اور بازو مبارک پُر گوشت تھے۔حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی ریشم یا
دیبا (1 ) کو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے کف مبارک سے زیادہ نرم نہیں پا یا اور نہ کسی خوشبو کو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خوشبو سے بڑھ کر پایا۔ ( 2)
جس شخص سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مصافحہ کر تے وہ دن بھر اپنے ہاتھ میں خوشبو پا تا اور جس بچہ کے سر پر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنا دست مبارک رکھ دیتے وہ خوشبو میں دوسر ے بچوں سے ممتاز ہوتا۔ چنانچہ حضرت جابر بن سَمُرہ رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰیعَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ساتھ نماز ظہر پڑھی پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے اہل خانہ کی طرف نکلے، میں بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ساتھ نکلا، بچے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سامنے آئے تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمان میں سے ہر ایک کے رخسار کو اپنے ہاتھ مبارک سے مسح فرمانے لگے۔ میرے رخسار کو بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مسح فرمایا۔ پس میں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دست مبارک کی ٹھنڈک یا خوشبو ایسی پائی کہ گو یا آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا ہاتھ عطّار کے صند وقچہ سے نکالا تھا۔ (3 )
حضرت وَائل بن حجر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ جب میں رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مصافحہ کرتا تھا یا میرا بد ن آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بدن سے مس کر تا تو میں اس کا اثر بعد ازاں اپنے ہاتھ میں پا تا اور میرا ہاتھ کستوری سے زیادہ خوشبو دار ہو تا۔ حضرت یز ید بن اَسود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا ہاتھ مبارک میری طرف بڑھا یا، کیا دیکھتا ہوں کہ وہ برف سے ٹھنڈا اور کستوری سے زیادہ خوشبودار ہے۔ ( 4)
حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ہاتھ وہ مبارک ہاتھ تھاکہ ایک مشت خاک کفار پر پھینک دی (1 ) اور ان کو شکست ہو ئی۔ یہ وہی دست کرم تھا کہ کبھی کوئی سائل آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دروازے سے محروم نہیں پھرا۔ یہ وہی دست شفاتھاکہ جس کے محض چھونے سے وہ بیماریاں جاتی رہیں کہ جن کے علاج سے اطباء عاجز ہیں ۔ اسی مبارک ہاتھ میں سنگ ریز وں ( 2) نے کلمہ شہادت پڑھا۔اسی مبارک ہاتھ کے اشارے سے فتح مکہ کے روز تین سو ساٹھ بت ( 3) یکے بعد دیگر ے منہ کے بل گر پڑے۔ اسی مبارک ہاتھ کی ایک انگلی کے اشارے سے چاند ( 4) دوپارہ ہو گیا۔ اسی مبارک ہاتھ کی انگلیوں سے (5 ) متعد ددفعہ چشمہ کی طرح پانی جاری ہوا۔
آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دست مبارک کی مزید برکات کی تشریح کے لئے ذیل میں چند مثالیں اور درج کی جاتی ہیں :
{1} … حضرت اَبْیَض بن حَمَّال رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے چہر ے پر داد تھاجس سے چہر ے کا رنگ بدل گیا تھا ایک روز آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کو بلا یا اور ان کے چہرے پر اپنا دست شفا پھیر ا۔شام نہ ہو نے پائی کہ دادکا کوئی نشان نہ رہا۔ (6 )
{2} … حضرت شُرَحْبِیْل جُعْفی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی ہتھیلی میں ایک گلٹی سی تھی جس کے سبب سے وہ تلوار کا قبضہ اور گھوڑے کی باگ نہیں پکڑسکتے تھے۔ انہوں نے حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے شکایت کی۔ آپ نے اپنی ہتھیلی سے اس
گلٹی کور گڑا پس اس کا نشان تک نہ رہا۔ (1 )
{3} … ایک عورت اپنے لڑکے کو خدمت اقدس میں لائی اور عرض کیاکہ اس کو جنون ہے۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس کے سینے پر ہاتھ پھیر ا۔لڑکے کوقے ہوئی اور اس میں ایک کا لا کتے کا پِلّا نکلا اور فوراً آرام ہو گیا۔ (2 )
{4} … جنگ احد میں حضرت قتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی آنکھ کو صد مہ پہنچا اور ڈیلا رخسار پر آپڑا۔ تجویز ہوئی کہ کاٹ دیا جائے۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے دریافت کیا گیا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ایسا نہ کرواور انہیں بلا کر اپنے دست مبارک سے ڈیلے کو اس کی جگہ پر رکھ دیا۔ آنکھ فوراً ایسی درست ہو گئی کہ کوئی یہ نہ بتا سکتا تھاکہ دونوں میں سے کس آنکھ کو صدمہ پہنچا تھا۔ (3 )
{5} … حضرت عبد اللّٰہ بن عَتِیک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ جب ابو رافع یہودی کو قتل کر کے اس کے گھر سے نکلے تو زینے سے گر کر ان کی ساق (4 ) ٹوٹ گئی۔ انہوں نے اپنے عمامہ سے باندھ لی۔ جب آنحضرتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایاکہ پاؤں پھیلا ؤ۔حضرت عبد اللّٰہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے پاؤں پھیلایا۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اس پر اپنا دست ِشفا پھیرااسی وقت ایسی تندرست ہوگئی کہ گویا کبھی وہ ٹوٹی ہی نہ تھی۔ ( 5)
{6} … حضرت عائذبن سعید جسری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیاکہ یارسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! آپ میرے چہرے پر اپنا مبارک ہاتھ پھیر دیجئے اور دعا ئے برکت فرمائیے۔حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایسا ہی کیا اس وقت سے حضرت عائذ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکا چہرہ ترو تازہ اور نورانی رہا کرتا تھا۔ ( 6)
{7} …آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت عبد الرحمن وعبد اللّٰہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا پسرانِ عبد کے لئے دعا ئے برکت فرمائی اور دونوں کے سر وں پر اپنا مبارک ہاتھ پھیرا۔وہ دونوں جب سر منڈایا کر تے تو جس جگہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مبارک ہاتھ رکھا تھا اس پر باقی حصے سے پہلے بال اُگ آتے۔ ( 1)
{8} … جب حضرت عبد الرحمن بن زید بن خطاب قرشی عَدَوِی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُپیدا ہوئے تو نہایت ہی کوتاہ قد تھے۔ ان کے نانا حضرت ابولُبَابہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ان کو رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت بابر کت میں لے گئے۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے تَحْنِیْک ( 2) کے بعد ان کے سر پر اپنا دست مبارک پھیر ا اور دعائے برکت فرمائی۔ اس کا یہ اثر ہوا کہ حضرت عبد الرحمن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ جب کسی قوم میں ہو تے تو قدمیں سب سے بلند نظر آتے۔ (3 )
{9} … رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت قتا دہ بن مِلحان قَیْسی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے چہرے پر اپنا دست مبارک پھیرا، جب وہ عمر رسید ہ ہو گئے تو ان کے تمام اعضاء پر کُہْنَگی ( 4) کے آثار نمایاں تھے مگر چہرہ بدستور تروتازہ تھا۔ (5 )
{10} … آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے قیس بن زید بن جبار ( 6) جذامی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکے سر پر اپنا دست مبارک پھیر ااور دعا ئے برکت فرمائی۔ حضرت قیس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے سو برس کی عمر میں وفات پائی۔ ان کے سر کے بال سفید ہوگئے تھے مگر رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دست مبارک کی جگہ کے بال سیاہ ہی رہے۔ (7 )
{11} … جب رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مدینے کی طرف ہجرت فرمائی تو راستے میں ایک غلام چرواہے سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دودھ طلب کیا۔ اس نے جواب دیاکہ میرے پاس کوئی دودھ دینے والی بکری نہیں ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک بکری پکڑلی اور اس کے تھن پر اپنا دست مبارک پھیرا۔ حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اس کا دودھ دوہا اور دونوں نے پیا۔ غلام نے حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے پو چھا کہ آپ کون ہیں ؟ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: میں خدا عَزَّوَجَلَّکا رسول ہوں ۔ یہ سن کر وہ ایمان لا یا۔ (1 ) اسی طرح حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اُم مَعْبَد کی بکری کے تھن پر اپنا دست مبارک پھیرا اور اس نے دودھ دیا ، جیسا کہ اس کتاب میں پہلے آچکا ہے۔
{12} … حضرت مالک بن عمیر سلمی شاعر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کر تے ہیں کہ میں نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عرض کیاکہ یارسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں شا عرہوں ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم شعر کے بارے میں کیا فتویٰ دیتے ہیں ؟ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ اگر تیرے سر سینہ سے کندھے تک پیپ سے بھر جائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ شعر سے بھراہو۔ میں نے عرض کیا کہ یارسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میری خطابطریق مسح (2 ) دور کردیجئے۔ یہ سن کرحضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے سر اور چہرے پر اپنا مبارک ہاتھ پھیر اپھر میرے جگر پر پھر پیٹ پر پھیر ایہاں تک کہ میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دست مبارک کے مَبْلَغ سے شرمندہ ہو تا تھا۔ راوی کا بیان ہے کہ حضرت مالک بن عمیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بو ڑھے ہوگئے یہاں تک کہ ان کے سر اور ڈاڑھی کے بال سفید ہو گئے مگر سر اور ڈاڑ ھی میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ہاتھ مبارک کی جگہ کے بال سفید نہ ہوئے۔ ( 3)
{13} … حضرت مدلوک فزاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کابیان ہے کہ میرا آقا مجھے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں لے گیا۔ میں اسلام لایا تو حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھے دعا ئے برکت دی اور میرے
سر پر اپنا دست مبارک پھیرا۔ میرے سر کا وہ حصہ جسے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دست مبارک نے مس کیا تھاسیاہ ہی رہاباقی تمام سر سفید ہوگیا۔ (1 )
{14} … حضرت مُعاوِیہ بن ثوربن عُبادَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہو ئے۔ان کے صاحبزادے بِشْر بن مُعاوِیہ ساتھ تھے۔ حضرت مُعاوِیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیاکہ یارسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بِشْر کے چہرے پر اپنا دست مبارک پھیر دیجئے۔ چنانچہ حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بِشْر کے چہرے کو مسح کیا۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مسح کا نشان حضر ت بِشْر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی پیشانی میں غُرَّہ کی مانند تھا (2 ) اور وہ جس بیمار پراپنا ہاتھ پھیر دیتے اچھا ہو جاتا۔ حضرت بِشْر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے صاحبزادے محمد بن بِشْر اس بات پر فخر کیا کر تے تھے کہ میرے باپ کے سر پر رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا دست مبارک پھیرا تھا، چنانچہ یوں کہا کر تے تھے:
وَ اَبِی الَّذِیْ مَسَحَ النَّبِیُّ بِرَاْسِہٖ وَ دَعَا لَہٗ بِالْخَیْرِ وَ الْبَرَکَات
میرا باپ وہ ہے کہ پیغمبر خدا نے ان کے سر پر اپنا دست مبارک پھیر ا اور ان کے لئے دعا ئے خیر وبر کت فرمائی ۔ (3 )
{15} … حضرت یزید بن قُنَافہ طائی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئے وہ اَقرع (گنجے ) تھے۔رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے سر پر ہاتھ مبارک پھیر ا اسی وقت بال اُگ آئے۔اسی واسطے ان کا لقب ہُلْب (بَسیارمو) ( 4) ہو گیا۔ ابن دُرَید کا قول ہے کہ وہ اَقرع تھے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دست مبارک کی بر کت سے اَفرع (مردِتمام مو) ( 5) ہو گئے۔ (6 )
{16} … یَسار بن اُزَیْہِر جُہَنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ذکر کر تے ہیں کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے
سر پر اپنا دست مبارک پھیرا اور مجھے دو چادریں پہنا دیں اور ایک تلوار عطا فرمائی۔ حضرت یسار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی صاحبزادی عَمْرَہ کا بیان ہے کہ میرے باپ کے سر میں سفید بال نہ آئے یہاں تک کہ انہوں نے وفات پائی۔ (1 )
{17} … حضرت ابو زید بن اَخطب اَنصاری خزرجی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے سر اور چہرے پر رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا مبارک ہاتھ پھیراسو سال سے زائد ان کی عمر ہوگئی مگر سر اور ڈاڑھی میں کوئی سفید بال نہ تھا۔ ( 2)
{18} … حضرت ابو سِنان عبدی صباحی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے چہر ے پر رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا دست مبارک پھیرا ان کی عمر نوے برس کی ہوگئی مگر چہر ہ بجلی کی طرح چمکتا تھا۔ (3 )
{19} … حضرت ابو غَزْوان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُحالت کفر میں رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے پوچھا کہ تمہارا کیا نام ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ابو غزوان۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے لئے سات بکریوں کا دودھ دوہا اور وہ سب پی گئے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کو دعوت اسلام دی وہ مسلمان ہو گئے پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے سینے پر اپنا ہاتھ مبارک پھیر دیا دو سرے روز صبح کے وقت صرف ایک بکری دوہی گئی وہ اس کابھی تمام دودھ نہ پی سکے۔ (4 )
{20} … حضرت سَہْل بن رافع رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ دو صاع کھجور یں بطو ر زکوٰۃ اور اپنی لڑکی عَمِیْرَہ کو لے کر رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت بابر کت میں حاضرہوئے اور عرض کیا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میرے حق میں اور لڑکی کے حق میں دعائے خیر فرمائیں اور اس لڑکی کے سر پر اپنا مبارک ہاتھ پھیر دیں ۔ عَمِیْرَہ کا قول ہے کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا ہاتھ مبارک مجھ پر رکھا۔ میں اللّٰہ کی قسم کھاتی ہوں کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک ہاتھ کی ٹھنڈک بعد میں میرے کلیجے پر رہی۔ (5 )
{21} …حضرت سائب بن یزید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا آزاد کر دہ غلام عطا ء بیان کر تا ہے کہ میں نے حضرت سائب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کودیکھاکہ ان کی ڈاڑ ھی کے بال سفید تھے مگر سر کے بال سیاہ تھے۔ میں نے پوچھا: آقا! آپ کے سر کے بال سفید کیوں نہیں ہوتے؟ انہوں نے جواب دیاکہ ایک روز میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھاحضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے لڑکوں کو سلام کیا۔ ان میں سے میں نے سلام کا جواب دیا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھے بلا یا اور اپنا مبارک ہاتھ میرے سرپر رکھ کر فرمایا: ’’ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ تجھ میں برکت دے۔ ‘‘ پس حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دست مبارک کی جگہ پر سفید بال کبھی نہ آئیں گے۔ ( 1)
{22} … حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا بیان ہے کہ میں عقبہ بن ابی معیط کی بکریاں چرایا کر تا تھا۔ ایک روز رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ تھے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: لڑکے! کیا تیرے پاس دودھ ہے؟ میں نے کہاکہ ہاں ! لیکن میں امین ہوں ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: کیا تیرے پاس کوئی ایسی بکری ہے جس پر نرنہ کودا ہو؟ میں نے جواب دیاکہ ہاں ۔ پس میں نے ایک بکری پیش کی جس کا تھن نہ تھا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تھن کی جگہ پر اپنا دست مبارک پھیر ا۔ ناگاہ ایک دودھ بھر اتھن نمودار ہوا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے دودھ دوہااور حضرت ابو بکر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اور مجھ کو پلا یاپھر تھن سے ارشاد فرمایا کہ سکڑ جا۔ پس وہ ایسا ہی ہو گیاجیسا کہ پہلے تھا۔ یہ دیکھ کر میں نے عرض کیاکہ یا رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! مجھے تعلیم دیجئے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے سر پر ہاتھ پھیر ااور دعا ئے برکت دے کر فرمایاکہ تو تعلیم یا فتہ لڑکا ہے۔ پس میں اسلام لایا۔ ( 2)
{23} … حضرت محمد بن انس بن فضالہ انصاری اوسی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ذکر کرتے ہیں کہ جب رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مدینے میں تشریف لا ئے تو میں دو ہفتے کا تھامجھے حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں لے گئے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے سر پر دست مبارک پھیر ا اور دعا ئے برکت فرمائی اور ارشاد
فرمایاکہ اس کا نام میرے نام پر رکھومگر میری کنیت نہ رکھو۔ ان کے صاحبزادے یو نس کا قول ہے کہ میرے والد بو ڑ ھے ہو گئے اور ان کے تمام بال سفید ہوگئے مگر سر کے بال جن پر دست مبارک پھرا تھا سفید نہ ہوئے۔ ( 1)
{24} … حضرت عُبَادَہ بن سَعَد بن عثمان زُرَقی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے سر پر آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا دست مبارک پھیرا اور دعا فرمائی۔ انہوں نے اَسّی سال کی عمر میں وفات پائی اور کوئی بال سفید نہ ہوا۔ (2 )
{25} … حضرت بشر (یا بشیر) بن عقربہ جہنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا بیان ہے کہ میرے والد مجھ کو رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں لے گئے۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پو چھا کہ یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ میرا بیٹا بَحِیْرہے۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھ سے فرمایاکہ نزدیک آؤ۔ میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دائیں ہاتھ بیٹھ گیا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے سر پر اپنا دست مبارک پھیر ا اور مجھ سے پوچھاکہ تمہارا کیا نام ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یارسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میرانام بَحِیْرہے۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: نہیں بلکہ تمہارا نام بشیر ہے۔ میری زبان میں لکنت تھی۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے منہ میں اپنا لعاب دہن ڈال دیالکنت جاتی رہی۔ میرے سر کے تمام بال سفید ہو گئے مگر جن بالوں پر حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا دست مبارک پھرا تھا وہ سیاہ ہی رہے۔ (3 )
{26} …آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت خزیْمَہ بن عاصِم عُکْلی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے چہرے پر اپنا دست مبارک پھیرا ان کے چہر ے پر پِیری ( 4) کے آثار نمودار نہ ہوئے یہاں تک کہ وفات پائی۔ ( 5)
{27} …حضرت فراس بن عمر وکنانی لیثی ( 6) رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنے والد کے ساتھ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہو ئے اور دردِ سر کی شکایت کی ۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فراس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی
عَنْہُ کو اپنے سامنے بٹھایا اور ان کی آنکھوں کے درمیانی چمڑے کوپکڑ کر کھینچا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک انگلیوں کی جگہ بال اُگ آئے اور درد جاتا رہا۔ انہوں نے حرور اء (1 ) کے دن خوارج کے ساتھ نکلنا چاہا ان کے والد نے ان کو کو ٹھڑ ی میں بند کر دیا، وہ بال گر گئے جب توبہ کی تو پھر اُگ آئے۔ (2 )
{28} … حضرت عمرو بن تَغْلِب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے چہرے اور سر پر رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا دست مبارک پھیرا انہوں نے سو بر س کی عمر میں وفات پائی مگر چہرے اور سر کے وہ بال جن کو رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ہاتھ مبارک نے چھواتھاسفید نہ ہوئے۔ ( 3)
{29} … حضرت اُسید بن اَبی اِیاس (4 ) کنانی دئلی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکے سینے پر حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنا دست مبارک رکھااور چہرے پرپھیرا ۔ وہ تاریک گھر میں داخل ہو تے تو روشن ہو جاتا۔ (5 )
{30} … حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ روایت کر تے ہیں کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا نکاح حضرت زینب بنت جحش رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے ہواتو میری ماں ام سلیم نے خُرما (6 ) اور گھی اور پنیر سے حَیْس (7 ) تیار کیا اور اسے ایک تور ( 8) میں ڈال دیا۔ پھر کہا: انس! اس کو رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت اقدس میں لے جا۔ وہاں عرض کرناکہ یہ میری ماں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لئے بھیجا ہے وہ سلام کہتی ہے اور عرض کر تی ہے کہ یا رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم یہ تھوڑا ساکھانا ہماری طرف سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کے لئے ہے۔ میں خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور ماں نے جو کچھ کہا تھا عرض کر دیا۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ اس کورکھ دو اور فلاں فلاں فلاں (تین شخصوں ) کو بلا لاؤ، اور جو او رملیں ان کو بھی لے آؤ۔ میں نے تعمیل ارشاد کی۔ واپس آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ گھر اہل خانہ سے بھر اہوا ہے۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا دست مبارک اس حیس پر رکھا اور دعا ئے برکت فرمائی۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم حاضر ین میں سے دس دس کو بلاتے رہے اور فرماتے رہے کہ اللّٰہ کا نام لے کر کھاؤ اور ہر ایک اپنے سامنے سے کھائے۔ اس طرح ایک گر وہ نکلتا اور دوسرا آجاتا یہاں تک کہ سب نے سیر ہو کر کھایا۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھ سے فرمایا: اَنس ! اُٹھا ؤ۔ میں نے اُٹھا لیا۔ میں یہ نہیں بتا سکتا کہ جب تو ر رکھا گیاتو اس وقت کھا نا زیادہ تھا یا جب اٹھایا گیا۔ بقولِ اَنس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ حاضرین کی تعداد تین سو تھی۔ (1 )
{31} … جب آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہجرت فرماکر مدینے میں رونق اَفروز ہوئے تو اس وقت حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک یہودی کے ہاں بطور غلام کام کرتے تھے۔ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ارشاد سے انہوں نے اس یہودی سے اس امر پر مُکاتَبَت ( 2) کر لی کہ وہ اس یہودی کو چالیس اُوقیہ سونا ادا کریں اور اس کے لئے کھجوروں کے تین سو پودے لگا کر پرورش کریں یہاں تک کہ وہ بار آور ہوں ۔ جب حضرت سلمان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو یہ خبر دی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے اصحاب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے فرمایا کہ سلمان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی مدد کر و۔ چنانچہ صحابہ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمنے پودے دے دیئے اور حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے مبارک ہاتھ سے ان کو لگا یا۔ وہ سب لگ گئے اور اسی سال پھل لائے۔ ایک روایت میں ہے کہ تین سو پودوں میں سے ایک کسی (3 ) اور نے لگایا۔ وہ پھل نہ لا یا تو حضور صَلَّیاللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اسے اکھا ڑ کر اپنے دست مبارک سے پھر لگا دیا۔ وہ بھی دوسروں کے ساتھ ہی پھل لا یا۔ ( 4) آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں کسی کان سے مرغی کے انڈے کے برابر سونا آیا تھا، وہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے سلمان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو عطا فرمایا۔ سلمان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیا کہ اس کو چالیس اوقیہ کے ساتھ کیا نسبت ہے؟ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ یہی لے جاؤ اللّٰہ تعالٰی اسی کے ساتھ تمہارا قرض ادا کر دے گا۔ چنانچہ وہ لے گئے اور اسی میں سے چالیس اوقیہ (1 ) تول کر یہودی کو دے دیئے۔ ( 2) اس طرح حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ آزاد ہوگئے۔
حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بغل شریف سفید تھی اور اس سے کسی قسم کی نا خوش بو نہ آتی تھی بلکہ کستور ی کی مانند خوشبو آیا کر تی تھی ۔