خُراسانی تحائف واپس کردئیے
حضرت سیِّدُنا حسن بصْری علیہ رحمۃُ اللّٰہِ القوی کے متعلق مروی ہے کہ ایک دن آپ رحمۃُ اللّٰہ تعالٰی علیہ اپنی مجلس برخاست کرنے کے بعد اٹھے تو خُراسان کے ایک شخص نے خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی اور آپ رحمۃُ اللّٰہ تعالٰی علیہ کی
خدمت میں ایک تھیلی پیش کی جس میں پانچ ہزار درہم تھے ، نیز اپنے تھیلے سے خُراسان کے ہی بنے ہوئے ریشم کے انتہائی باریک دس عدد کپڑے نکال کر پیش کئے تو حضرت ِسیِّدُنا حسن بصْری علیہ رحمۃُ اللّٰہِ القوی نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ عرض کرنے لگا : اے ابو سعید ! یہ درہم خرچ کے لئے ہیں اور یہ کپڑے پہننے کے لئے ہیں ۔تو آپ رحمۃُ اللّٰہ تعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا : اللّٰہ عَزَّوَجَلَّتجھے معاف فرمائے ، یہ کپڑے اور درہم اپنے پاس ہی رکھو، ہمیں ان کی کوئی حاجت نہیں ۔اس لئے کہ جو شخص میری طرح کی مجلس میں بیٹھے اور لوگوں سے اِس جیسی اشیا قبول کرے تو قیامت کے دن وہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّسے اس حال میں ملے گا کہ اس کا کوئی حصہ نہ ہو گا۔(قوت القلوب، باب ذکر الفرق بین علماء الدنیا۔۔۔الخ، ۱/ ۲۴۹)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمّد