حضر ت ام سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہا

حضر ت ام سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہا

یہ ایک ضعیفہ نابیناصحابیہ تھیں جو اپنے وطن سے ہجرت کر کے مدینہ طیبہ چلی آئی تھیں۔

کرامت
دعا سے مردہ زندہ ہوگیا

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ام سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیٹا نوعمری میں اچانک انتقال کرگیا۔ ہم لوگوں نے اس لڑکے کی آنکھوں کو بند کر کے اس کو ایک کپڑا اوڑھا دیا اورہم لوگوں نے اس کی ماں کے پاس پہنچ کر لڑکے کی موت کی خبر سنائی اور تعزیت وتسلی کے کلمات کہنے لگے۔ حضرت ام سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے بیٹے کی موت کی خبر سن کر چونک گئیں اور آبدیدہ ہوگئیں پھر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھو ں کو اٹھا کر اس طرح دعا مانگی :
”یا اللہ ! میں تجھ پر ایمان لائی اورمیں نے اپنا وطن چھوڑکر تیرے رسول کی طرف ہجرت کی ہے اس لئے اے میرے خدا! عزوجل میں تجھ سے دعاکرتی ہوں کہ تو میرے لڑکے کی مصیبت مجھ پر مت ڈال۔”
یہ دعا ختم ہوتے ہی حضرت ام سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مردہ لڑکا اپنے چہرہ سے کپڑا اٹھا کر اٹھ بیٹھاا ورزندہ ہوگیا۔ (1)
(ابن ابی الدنیا وبیہقی والبدایہ والنہایہ،ج۶،ص۱۵۴وص۲۵۹)

تبصرہ

اس قسم کی کرامت بہت سے بزرگان دین خصوصاًحضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہ اولیاء امت سے بارہا ظہورمیں آچکی ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے

محبوب بندوں کی دعاؤں اوران کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کو اپنے فضل وکرم سے رد نہیں فرماتا چنانچہ کسی حق شناس نے کہا ہے ؎

جو وجد کے عالم میں نکلے لب مؤمن سے
وہ بات حقیقت میں تقدیر الٰہی ہے

Exit mobile version