حضرت نابغہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت نابغہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ

”نابغہ”ان کا لقب ہے ۔ ان کے نام میں اختلاف ہے ۔ بعض نے ان کا نام ”قیس بن عبداللہ”اوربعض نے ”حبان بن قیس”بتایاہے ۔ یہ زمانہ جاہلیت میں بہت اچھے شاعر تھے مگر تیس برس کے بعد شعرگوئی بالکل چھوڑدی ۔ اس کے بعد جب دوبارہ شعرکہنا شروع کیا تو اس قدر بلند مرتبہ اورباکمال شاعرہوگئے کہ ان کے ہم عصروں نے ان کو ”نابغہ”(بہت ہی ماہر)کا لقب دے دیا۔ ایک سو اسی برس کی عمر پائی۔ (2)
(حاشیہ کنزالعمال، ج۱۶،ص۲۱۱،مطبوعہ حیدر آباد)

کرامت
سوبرس تک دانت سلامت

انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کو چند اشعار سنائے جو آپ کو بہت ہی زیادہ پسند آئے ۔ آپ نے خوش ہوکر ان کو یہ دعا دی: ”اللہ تعالیٰ تیرے منہ کو نہ توڑے ”اس دعاء نبوی کی بدولت ان کو یہ کرامت ملی کہ تمام عمر ان کے دانت سلامت رہے اوراولے کی طرح صاف اورچمکدار ہی رہے ۔حضرت ابو یعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے
ہیں کہ میں نے حضرت نابغہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس وقت دیکھا جب کہ وہ سوبرس کے ہوگئے تھے مگر ان کے تمام دانت سلامت تھے ۔(1)(بیہقی واصابہ ، ج۳،ص۵۳۹)

Exit mobile version