حضرت غالب بن عبداللہ لیثی رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت غالب بن عبداللہ لیثی رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت غالب بن عبداللہ بن مسعربن جعفربن کلب لیثی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔ان کا وطن مکہ معظمہ ہے اوریہ فتح مکہ سے پہلے ہی مسلمان ہوگئے تھے ۔ فتح مکہ میں یہ حضور

قدس شہنشاہ کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے ہمرکاب تھے اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ان کو مکہ مکرمہ کے راستوں کی درستی اورکفار کے حالات کی جاسوسی کے کام پر مامور فرمایا۔ پھر فتح مکہ کے بعد ساٹھ سواروں کا افسربنا کر آپ نے ان کو مقام کدیدمیں بنی الملوح سے جنگ کے لیے بھیج دیا۔
ابن الکلبی کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ان کو بنی مرہ سے لڑنے کیلئے ”فدک ”بھیجا، وہیں یہ شہادت سے سرفراز ہوگئے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (1) (اسدالغابہ،ج۴،ص۱۶۸)
ایک روایت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں بھی یہ جہادوں میں شریک ہوتے رہے ہیں ۔ خاص طورپر جنگ قادسیہ میں خوب خوب کفار سے لڑے ۔ مشہور ہے کہ ہر مز انہی کے ہاتھ سے مارا گیا۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حکومت کے دوران زیادنے ان کو خراسان کا حاکم بنادیا تھا۔(2) (اصابہ ،ج۵،ص۱۸۷)
ان کی یہ ایک کرامت بہت مشہور اورنہایت ہی مستند ہے ۔

کرامت
خشک نالہ میں ناگہاں سیلاب

حضرت جندب بن مکیث جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ رسول خدا عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے حضرت غالب بن عبداللہ لیثی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک چھوٹے سے

لشکر کا امیر بنا کر جہاد کے ليے بھیجا میں بھی اس لشکر میں شامل تھا ہم لوگوں نے مقام ”کدید”میں قبیلہ بنی الملوح پر حملہ کیا اور ان کے اونٹوں کو مال غنیمت بنا کر واپس آنے لگے ابھی ہم لوگ کچھ دور ہی چلے تھے کہ بنو الملوح کے تمام قبائل کا ایک بہت بڑا لشکر جمع ہوکر ہمارے تعاقب میں آگیاہم لوگ ایک نالے کے پارآگئے جو بالکل ہی خشک تھا اورہم لوگوں کو بالکل ہی یقین ہوگیا کہ اب ہم لوگ ان کافروں کے ہاتھوں میں گرفتار ہوجائیں گے مگر کفار جب نالہ کے پاس آئے تو باوجود یکہ نہ بارش ہوئی نہ بدلی کسی طرف سے نظر آئی اچانک نالہ پانی سے بھر گیا اوراس زور وشور سے پانی کا بہاؤ تھا کہ اس کو پار کرنا انتہائی دشوار تھاچنانچہ کفار کا لشکر نالہ کے پاس ٹھہر گیا اورایک کافر بھی نالہ کو پارنہ کرسکا اورہم لوگ نہایت ہی اطمینان اورسلامتی کے ساتھ مدینہ منورہ پہنچ گئے۔(1)
(حجۃ اللہ ،ج۲،ص۸۷۲بحوالہ ابن سعد)

تبصرہ

ہم کرامت کی قسموں کے بیان میں لکھ چکے ہیں کہ بالکل ناگہاں اور اچانک غیب سے کسی چیز کا بطورامداد کے ظاہرہوجانا یہ بھی کرامت کی ایک قسم ہے ۔ خشک نالہ میں اچانک پانی بھر جانا یہ حضرت غالب بن عبداللہ لیثی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اسی قسم کی کرامت ہے، ان کی اسی کرامت کی بدولت تمام صحابیوں رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی جان بچ گئی۔

Exit mobile version