حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ

ان کی کنیت ابونجیح ہے اوریہ قبیلہ بنو سلیم میں سے تھے ۔ اسلام کے آغاز ہی میں یہ دولت ایمان سے مالا مال ہوگئے تھے ۔مسلمان ہونے کے بعدحضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم اپنی قوم میں جاکر رہو اورجب تم یہ سن لو کہ میں مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ چلا گیا ہوں تو اس وقت تم میرے پاس چلے آنا۔ چنانچہ یہ اپنی قوم میں مقیم ہوگئے یہاں تک کہ جنگ خیبرکے بعدیہ مدینہ منورہ آئے اوراس مقدس شہر میں قیام پذیر ہوگئے۔ان کے شاگردوں میں بڑے بڑے بلند پایہ محدثین ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دو رخلافت میں انہوں نے دنیا سے رحلت فرمائی۔ (2)
(اکمال،ص۶۰۷)

ابرنے ان پر سایہ کیا

حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے غلام کا بیان ہے کہ ایک روز سفر میں حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جانوروں کو چرانے کے ليے میدان میں چلے گئے میں دوپہر کی دھوپ اور گرمی میں انہیں دیکھنے کے لیے جانوروں کی چراگاہ میں گیا تو کیا دیکھتاہوں کہ حضرت عمروبن عبسہ ایک جگہ میدان میں سور ہے ہیں اورایک بادل کا ٹکڑا ان پر سایہ کئے ہوئے ہے۔ میں نے انہیں بیدارکیا تو انہوں نے فرمایا کہ خبردار! خبردار!جو کچھ تم نے دیکھا ہے ہرگز ہرگز کسی سے مت کہنا ورنہ تمہاری خیریت نہیں رہے گی ۔ حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے غلام کہتے تھے کہ خدا کی قسم ! جب تک ان کی وفات نہ ہوگئی میں نے کسی سے ان کی اس کرامت کاتذکرہ نہیں کیا۔ (1)(اصابہ،ج۳،ص۶)

Exit mobile version