حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

یہ قدیم الاسلام اورمہاجرین اولین میں سے ہیں اوریہ ان مصیبت زدہ صحابیوں میں سے ہیں جن کو کفار مکہ نے اس قدر ایذائیں دیں کہ جنہیں سوچ کر ہی بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ ظالموں نے ان کو جلتی ہوئی آگ پر لٹا یا چنانچہ یہ دہکتی

ہوئی آگ کے کوئلوں پر پیٹھ کے بل لیٹے رہتے تھے اور جب حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ان کے پاس سے گزرتے اوریہ آپ کو یارسول اللہ! عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کہہ کر پکارتے تو آپ ان کے لئے اس طرح آگ سے فرمایا کرتے تھے : یَا نَارُ کُوْنِیْ بَرْدًا وَّسَلَامًا عَلٰی عَمَّارٍکَمَا کُنْتِ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ (یعنی اے آگ !توعمار پر اسی طرح ٹھنڈی او ر سلامتی والی بن جا جس طرح تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے ٹھنڈ ی اورسلامتی والی بن گئی تھی۔)
ان کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اسلام قبول کرنے کی و جہ سے ابو جہل نے بہت ستایایہاں تک کہ ان کی ناف کے نیچے نیزہ مار دیا جس سے ان کی روح پروازکر گئی اورعہد اسلام میں سب سے پہلے یہ شہادت سے سرفراز ہوگئیں۔
حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو طیب ومطیب کے لقب سے پکارا کرتے تھے ۔ یہ ۳۷ ھ؁ میں ترانوے برس کی عمر پاکر جنگ صفین میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حمایت میں اورحضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فوجوں سے جنگ کرتے ہوئے شہید ہوگئے ۔ (1)(اکمال، ص۶۰۷)

کرامات
کبھی ان کی قسم نہیں ٹوٹی

ان کی ایک مشہور کرامت یہ ہے کہ یہ جس بات کی قسم اٹھا لیا کرتے تھے خداوند کریم ہمیشہ ان کی قسم کو پوری فرمادیتا کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے انکے بارے میں یہ ارشادفرمادیا تھا : کَمْ مِنْ ذِیْ طِمْرَیْنِ لَا یُؤْبَہُ لَہٗ لَوْ اَقْسَمَ عَلَی

اللہِ لَاَ بَرَّہٗ مِنْھُمْ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ(1) (کنزالعمال،ج۱۲،ص۲۹۵)

(کتنے ہی ایسے کمبل پوش ہیں کہ لوگ ان کی کوئی پروانہیں کرتے لیکن اگر وہ کسی بات کی قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ضروران کی قسم کو پوری فرمادے گا اورانہیں لوگوں میں عمار بن یاسر ہیں ۔ )

تین مرتبہ شیطان کو پچھاڑا

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پانی بھرنے کے لیے بھیجا ۔ شیطان ایک کالے غلام کی صورت میں حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پانی بھرنے سے روکنے لگا اورلڑنے پر آمادہ ہوگیا ۔ حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کوپچھاڑ دیاتو وہ عاجزی کرنے لگا ۔ اسی طرح تین مرتبہ شیطان نے پانی بھرنے سے آپ کوروکااورلڑنے پرتیارہوااورتینوں مرتبہ آپ نے اس کوپچھاڑدیا جس وقت شیطان سے آ پ کی کشتی ہورہی تھی حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے اپنی مجلس میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو بتادیا کہ آج عمار نے تین مرتبہ شیطان کو پچھاڑ دیا ہے جو ایک کالے غلام کی صورت میں ان سے لڑ رہا ہے ۔
حضرت عمار جب پانی لے کر آگئے تو میں نے ان سے کہا کہ تمہارے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم نے تین مرتبہ شیطان کو پچھاڑا ہے۔ یہ سنکر حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے کہ خدا کی قسم!مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ شیطان ہے ورنہ میں اس کو مارڈالتا ہاں البتہ تیسری مرتبہ مجھے بڑا ہی غصہ آگیا تھا اورمیں نے ارادہ کرلیا تھا کہ میں دانت سے اس کی ناک کاٹ لوں مگر میں جب اس کی ناک کے قریب منہ لے گیا تو مجھے بہت ہی گندی بدبو محسوس ہوئی اس لئے میں پیچھے ہٹ گیا
اور اس کی ناک بچ گئی۔ (1)(شواہد النبوۃ ،ص۲۱۸،مطبوعہ نولکشورپریس لکھنو)

Exit mobile version