حضرت عامربن فہیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت عامربن فہیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ

یہ حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزادکردہ غلام ہیں ۔ یہ ابتدائے اسلام ہی میں مسلمان ہوگئے تھے پھرکفار مکہ نے ان کو بہت زیادہ ستایا تو حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو خرید کر آزاد کردیا۔ واقعہ ہجرت کے وقت جبکہ حضورانور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم اپنے یارِ غار صدیق جاں نثار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ غار ثور میں تشریف فرما ہوئے تو یہی حضرت عامر بن فہیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دن بھر بکریوں کو چرا کر غار کے پاس رات کو لاتے اوران بکریوں کا دودھ دوہ کر دونوں عالم کے تاجدار اور ان کے یار غار کو پلاتے جب غارثور سے حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہوئے تو ایک اونٹنی پر شہنشاہ دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم اورایک اونٹنی پر حضرت ابوبکرصدیق اورحضرت عامر بن فہیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیٹھے ۔ صفر ۴ھ ؁ واقعہ ”بیرمعونہ”میں آپ کو شہادت کی سعادت حاصل ہوئی ۔ (2)(اسدالغابہ،ج۳،ص۹۱)
(پوری تفصیل کیلئے پڑھئے ہماری کتاب ”سیرۃالمصطفیٰ” صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)

لاش آسمان تک بلند ہوئی

جنگ بیر معونہ میں ستر صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے صرف عمروبن امیہ ضمری رضی اللہ تعالیٰ عنہ زندہ بچے باقی سب جام شہادت سے سیراب ہوگئے ۔ ان ہی شہداء کرام میں سے حضرت عامربن فہیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ہیں ۔ کفار کے سردار عامر بن طفیل کا بیان ہے کہ حضرت عامر بن فہیرہ جب شہید ہوگئے تو ایک دم ان کی لاش زمین سے بلند ہوکر آسمان تک پہنچی پھر تھوڑی دیر کے بعد آہستہ آہستہ وہ زمین پر اترآئی اور اس کے بعد ان کی لاش تلاش کرنے پر نہیں ملی کیونکہ فرشتوں نے انہیں دفن کردیا۔ (1)
(بخاری، ج۲،ص۵۸۷)

تبصرہ

جس طرح حضرت حنظلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرشتوں نے غسل دیا تو ان کا لقب ”غسیل الملائکہ ” ہوا۔اسی طرح چونکہ ان کو فرشتوں نے قبرمیں دفن کیا تھا اس لئے یہ ”دفین الملائکہ”(فرشتوں کے دفن کردہ )ہیں ۔واللہ تعالیٰ اعلم

Exit mobile version