حضرت خدیجہ بنت خویلد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا

حضرت خدیجہ بنت خویلد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا:

 

ان کا سلسلہ نسب قُصٰی میں آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے خاندان سے جا ملتا ہے۔حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بعثت سے پہلے طاہرہ کے لقب سے مشہور تھیں ۔ ان کی پہلی شادی ابو ہالہ بن زرارہ تمیمی سے ہوئی۔ جن سے دو لڑکے ہندوہالہ نام پیدا ہوئے۔ یہ دونوں صحابی ہیں ۔حضرت ہند کی روایت سے آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا حلیہ شریف منقول ہے۔
ابو ہالہ کے انتقال کے بعد دوسری شادی عتیق بن عائذ مخزومی سے ہوئی جن سے ایک لڑکی پیدا ہوئی۔اس کا نام بھی ہند تھا۔یہ اسلام لائیں اور اپنے چچیرے بھائی صیفی بن امیہ بن عائذ مخزومی سے شادی کی۔ان سے ایک لڑکا محمد بن صیفی پیدا ہواجس کی اولاد کو حضرت خدیجہ کے تعلق کے سبب بنو طاہرہ کہتے ہیں ۔
عتیق کے انتقال کے بعد آنحضرت کے نکاح میں آئیں جس کا ذکر پہلے آچکا ہے۔حضور اقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی تمام اولاد سوائے ابراہیم کے اسی نیک نہاد بیوی کے بطن مبارک سے تھی۔تفصیل آگے آئے گی۔ ان شاء اللّٰہ تعالٰی ۔
حضرت خدیجہ سب سے پہلے آنحضرتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر ایمان لائیں ۔ نکاح کے بعد 25 برس تک زندہ رہیں ۔ان کی زندگی میں حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے دوسری شادی نہیں کی۔انہوں نے اپنے مال سے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو مدد دی۔ ایک روز حراء میں حضور اقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لئے کھانا لارہی تھیں ۔حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلام نے خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ خدیجہ جب آئیں تو آپ ان کو ان کے رب کی طرف سے اور میری طرف سے سلام پہنچادیں اور بہشت میں ایک موتیوں کے محل کی بشارت دیں ۔
اَزواجِ مطہرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّمیں حضرت خدیجہ و عائشہ باقی سب سے افضل تھیں ۔ حضرت خدیجۃ الکبری نے ہجرت سے تین سال پہلے 65سال کی عمر میں انتقال فرمایا اور کوہِ حُجون میں دفن ہوئیں ۔آنحضرتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کو قبر میں اتارا۔ ان پر نماز نہ پڑھی گئی کیونکہ اس وقت تک نماز جنازہ فرض نہ ہوئی تھی۔

 

Exit mobile version