حضرت خبیب بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
یہ مدینہ منورہ کے انصاری ہیں اورقبیلہ انصار میں خاندان اوس کے بہت ہی نامی گرامی فرزند ہیں ۔ بہت ہی پرجوش اورجانبازصحابی ہیں اور حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم سے انکو بے پناہ والہانہ عشق تھا۔ جنگ بدر میں دل کھول کر انتہائی بہادری کے ساتھ کفار سے لڑے ۔ جنگ احد میں بھی آپ کے مجاہدانہ کارنامے شجاعت کے شاہکار کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن ۴ھ میں عسفان ومکہ مکرمہ کے درمیان مقام ”رجیع”میں یہ کفار کے ہاتھوں گرفتار ہوگئے ۔چونکہ انہوں نے جنگ بدر میں کفار مکہ کے ایک مشہور سردار”حارث بن عامر”کو قتل کردیا تھااس لئے ان کے بیٹوں نے ان کو خریدلیا اور لوہے کی زنجیروں میں جکڑ کر ان کو اپنے گھر کی ایک کوٹھڑی میں قید کردیا ۔ پھر مکہ مکرمہ سے باہر مقام ”تنعیم”میں لے جا کر ایک بہت بڑے مجمع کے سامنے ان کو سولی پر چڑھا کر شہید کردیا ۔ اسلام میں یہ پہلے خوش نصیب صحابی ہیں جن کو کفار نے سولی پر چڑھا
کر شہید کیا۔ سولی پر چڑھنے سے پہلے انہوں نے دورکعت نماز پڑھی اورفرمایا کہ اے گروہ کفار سن لو ! میرا دل تو یہی چاہتاتھا کہ دیر تک نما زپڑھتا رہوں کیونکہ یہ میری زندگی کی آخری نماز ہے مگر مجھ کویہ خیال آگیا کہ کہیں تم لوگ یہ نہ سمجھ لو کہ میں شہادت سے ڈررہا ہوں اس لئے میں نے بہت ہی مختصر نماز پڑھی ۔ کفار نے آپ کو جب سولی پر چڑھا دیا تو آپ نے چند وجد آفریں اورایمان افروزاشعار پڑھے پھر حارث بن عامر کے بيٹے ”ابوسروعہ” نے آپ کے مقدس سینہ میں نیزہ مار کر آپ کو شہید کردیا۔(1)آپ کی شہادت کا مفصل حال آ پ ہماری کتاب ”ایمانی تقریریں”اور ”سیرۃ المصطفی” میں پڑھئے۔ ان کی مندرجہ ذیل کرامات قابل ذکرہیں۔