حضرت امام مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ

حضرت امام مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ

 

حضرت امام مدینہ سے مکہ تشریف لے آئیں گے، اہل مکہ کی ایک جماعت حجر اسود و مقام ابراہیم کے درمیان آپ سے بیعت کرے گی حالانکہ آپ اس منصب امامت پر راضی نہ ہوں گے، آپ کا اسم گر امی محمد ، باپ کا نا م عبداللّٰہ اور ماں کا نام آمنہ ہو گا۔ آپ حضرت فاطمۃ الزہر اء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی اولاد سے ہوں گے۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی عمر مبارک اس وقت چالیس سال ہو گی۔
ان حالات میں مَاوَر ائُ النہر سے ایک شخص حارث حراث نام اہل اسلام کی مدد کے لئے ایک لشکر بھیجے گا جس کا مقدمہ منصور کے زیر کمان ہو گا، (۳ ) یہ لشکرراستہ ہی میں بہت سے عیسائیوں اور بددینوں کا صفایا کرے گا۔ ظالم سفیان جس کا اوپر ذکر ہوا اپنا لشکر امام مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکے مقابلہ کے لئے بھیجے گا جو شکست کھائے گا ۔اس کے بعد خود سفیان لشکر کے ساتھ مقابلہ کے لئے آئے گا اور مقام بیداء میں مکہ ومدینہ کے درمیان لشکر سمیت زمین میں دھنس جائے گا، صرف ایک شخص بچے گا جو امام مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو اس واقعہ کی خبر دے گا، حضرت امام کی اس کرامت کی خبر دور دور پہنچ جائے گی۔شام کے اَبد ال اور عراق کے اَوتاد آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکے دست مبارک پر بیعت کریں گے، ( ۴)
فوج مدینہ کے علاوہ باقی عرب و یمن کے لوگ بکثرت آپ کے لشکر میں داخل ہو جائیں گے۔
اَفواج اسلام کی خبر سن کر نصاریٰ بھی ممالک روم وغیرہ سے لشکر جرار لے کر شام میں جمع ہو جائیں گے۔لشکر کفار میں اَسّی جھنڈے ہوں گے اور ہر جھنڈے تلے بار ہ ہزار سوار ہوں گے۔امام مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہمکہ سے بغرضِ زیارت مدینہ منورہ جائیں گے اور وہاں سے ملک شام پہنچیں گے۔ حلب یا دمشق کے نواح میں لشکر کفار سے مقابلہ ہو گا۔ حضرت امام کے لشکر کا تہائی حصہ بھاگ جائے گا جن کی موت کفر پر ہو گی اور ایک تہائی شہادت سے مشرف ہو گا اور باقی تہائی فتح پائے گا۔دوسرے روز امام موصوف نصاریٰ کے مقابلہ کے لئے نکلیں گے۔مسلمانوں کی ایک جماعت عہد کرے گی کہ بغیر فتح پائے یا شہید ہو ئے میدان سے واپس نہ آئیں گے۔یہ سب کے سب شہید ہو جائیں گے۔ اگلے روز پھر ایک جماعت یہی عہد کرے گی اور جام شہادت نوش کرے گی۔اسی طرح تیسرے دن بھی وقوع میں آئے گا۔ چو تھے روز بقیہ اہل اسلام کفار پر فتح پائیں گے مگر اس سے کسی کو خوشی نہ ہو گی کیونکہ اس لڑائی میں بہت سے خاندان ایسے ہوں گے جن میں فیصد ی ایک بچاہوگا۔ اس کے بعد امام موصوف نظم ونسق میں مشغول ہوں گے اور دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے پھر ایک سخت لڑائی کے بعد قسطنطنیہ فتح ہو جائے گا۔ (۱ )

 

________________________________
1 – صحیح مسلم،کتاب الفتن واشراط الساعۃ،باب فی فتح قسطنطینیۃ۔۔۔الخ،الحدیث:۳۴-(۲۸۹۷)، ص۱۵۴۸-۱۵۴۹، سنن ابن ماجہ،کتاب الفتن، باب الملاحم، الحدیث: ۴۰۸۹،ج ۴، ص۴۱۶ صحیح مسلم،کتاب الفتن واشراط الساعۃ، باب اقبال الروم۔۔۔الخ،الحدیث: ۳۷۔(۲۸۹۹)،ص ۱۵۴۹ سنن ابی داؤد، کتاب المھدی، الحدیث: ۴۲۸۲، ج ۴، ص ۱۴۴۔علمیہ

Exit mobile version