اے نوجوان!تم نے تو مجھے مشقت میں ڈال دیا
وعدہ کی پابندی اخلاق کی ایک بہت ہی اہم اور نہایت ہی ہری بھری شاخ ہے ۔اس خصوصیت میں بھی رسولِ عربیصلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم کا خُلق عظیم ترین ہے حضرتِ سیدنا ابوالحَمساء رضی اللّٰہ تعالٰی عنہکہتے ہیں کہ اعلانِ نبوت سے پہلے میں نے حضورصلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلمسے کچھ سامان خریدا ، اسی سلسلے میں آپ کی کچھ رقم میرے ذمے باقی رہ گئی، میں نے آپصلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلمسے کہا : آپ یہیں ٹھہریئے میں ابھی ابھی گھرسے رقم لا کر اسی جگہ پر آپ کو دیتا ہوں ۔حضورِ اکرمصلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم نے اسی جگہ ٹھہرے رہنے کا وعدہ فرما لیا مگر میں گھر آکر اپنا وعدہ بھول گیا پھر تین دن کے بعد مجھے جب خیال آیا تو رقم لے کراس جگہ پر پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ حضورصلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم اُسی جگہ ٹھہرے ہوئے میرا انتظار فرما رہے ہیں ۔مجھے دیکھ کر آپصلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلمکی پیشانی پر بل نہیں آیا اوراس کے سوا آپ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلمنے اور کچھ نہیں فرمایا کہ اے نوجوان !تم نے تو مجھے مشقت میں ڈال دیا کیونکہ میں اپنے وعدے کے مطابق تین دن سے یہاں تمہارا انتظار کر رہاہوں ۔(الشفا، الباب الثانی، فصل واما خلقہ۔۔۔ الخ ، ص۱۲۶، جزء ۱)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد