ایک نوجوان کی توبہ:
منقول ہے، ”ایک دن حضرت سیِّدُنا منصوربن عمار علیہ رحمۃاللہ الغفَّار لوگوں کو وعظ ونصیحت کرنے کے لئے منبر پر تشریف لائے اور انہیں عذابِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ سے ڈرانے اور گناہوں پر ڈانٹنے لگے۔ قریب تھاکہ لوگ شدَّتِ اضطراب سے تڑپ تڑپ کر مر
جاتے۔ اس محفل میں ایک گنہگار نوجوان بھی موجود تھاجو اپنے گناہوں کی وجہ سے قبر میں اُترنے کے متعلق کافی پریشان تھا۔ جب وہ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے اجتماع سے واپس گیاتویوں لگتاتھا جیسے بیان اس کے دل پر بہت زیادہ اثرانداز ہو چکا ہو۔وہ اپنے گناہوں پر نادم ہو کر اپنی ماں کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی:”اے میری امی جان! تم چاہتی تھی کہ میں شیطانی لہو ولعب اور خدائے رحمن عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی چھوڑ دوں لہٰذا آج سے میں اسے ترک کرتا ہوں ۔” اوراس نے اپنی امی جان کو یہ بھی بتایا کہ میں حضرت سیِّدُنا منصور بن عمار علیہ رحمۃاللہ الغفَّار کے اجتماعِ پاک میں حاضر ہوا اور اپنے گناہوں پر بہت نادِم ہوا۔ چنانچہ، ماں نے کہا: ”اے میرے بیٹے! تمام خوبیاں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جس نے تجھے بڑے اچھے انداز سے اپنی بارگاہ کی طرف لوٹایا اور گناہوں کی بیماری سے شفا عطا فرمائی اور مجھے قوی اُمید ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ میرے تجھ پر رونے کے سبب تجھ پر ضرور رحم فرمائے گا اور تجھے قبول فرماکر تجھ پر احسان فرمائے گا، پھر اس نے پوچھا: اے بیٹے! نصیحت بھرابیان سنتے وقت تیرا کیا حال تھا؟” تو اس نے جواب میں چند اشعار پڑھے، جن کا مفہوم یہ ہے :
” میں نے توبہ کے لئے اپنا دامن پھیلا دیا ہے اور اپنے آپ کو ملامت کرتے ہوئے مطیع وفرماں بردار بن گیا ہوں۔ جب بیان کرنے والے نے میرے دل کو اطاعتِ خداوندی کی طرف بلایا تو میرے دل کے تمام قفل(یعنی تالے) کھل گئے۔ اے میری امی جان! کیا میرا مالک ومولیٰ عَزَّوَجَلَّ میری گنا ہوں بھری زندگی کے باوجود مجھے قبول فرما لے گا۔ ہائے افسوس! اگر میرا مالک مجھے ناکام ونامراد واپس لوٹادے یا اپنی بارگاہ میں حاضرہونے سے روک دے تو میں ہلاک ہو جاؤں گا ۔”
پھر وہ نوجوان دن کو رو زے رکھتااور راتوں کو قیام کرتا یہاں تک کہ اس کا جسم لاغر وکمزور ہو گیا،گوشت جھڑ گیا، ہڈیاں خشک ہو گئیں اوررنگ زرد ہو گیا۔ایک دن اس کی والدۂ محترمہ اس کے لئے پیالے میں ستولے کر آئی اور اصرار کرتے ہوئے کہا: ”میں تجھے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم دے کر کہتی ہوں کہ یہ پی لو، تمہاراجسم بہت مُشَقَّت اُٹھاچکاہے۔” چنانچہ، ماں کی بات مانتے ہوئے جب اس نے پیالہ ہاتھ میں لیا توبے چینی وپریشانی سے رونے لگا اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اس فرمانِ عالیشان کو یاد کرنے لگا:
(2) یَّتَجَرَّعُہٗ وَ لَا یَکَادُ یُسِیۡغُہٗ
ترجمۂ کنز الایمان :بمشکل اس کا تھوڑا تھوڑاگھونٹ لے گااور گلے سے نیچے اُتارنے کی امید نہ ہو گی۔(پ13،ابراھیم:17)
پھر اس نے زور زور سے رونا شروع کردیا اور زمین پر گرگیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے اس کا طائر ِ روح قَفَسِ عُنْصُری سے پرواز کر گیا۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم !یہ ہے خشیَّتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کا اعلیٰ مقام۔ اے وہ شخص جس نے اپنی ساری زندگی یہ کہتے ہوئے ضائع کر دی کہ عنقریب توبہ کرکے نیک اعمال شروع کر دوں گا۔
اے رات کی تاریکیوں میں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ سے تعلق جوڑنے والے پاک باز بندو! اے گروہِ تائبین ! تمام خوبیاں اسی کے لئے ہیں جس نے تمہیں اپنی عبادت کی توفیق عطا کی اور ہمیں پیچھے رکھا، سب تعریفیں اسی کے لئے ہیں جس نے تمہیں اپنا قرب عطا فرمایااورہمیں دُور رکھا۔(کیونکہ وہ سب کچھ کر سکتا ہے۔ چنانچہ،فرمانِ باری تعالیٰ ہے: )
(3) اِنۡ نَّحْنُ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ وَلٰکِنَّ اللہَ یَمُنُّ عَلٰی مَنۡ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِہٖ ؕ
ترجمۂ کنز الایمان :ہم ہیں تو تمہاری طرح انسان مگراللہ اپنے بندوں میں جس پر چاہے احسان فرماتاہے۔(پ13،ابراھیم :11)