اسلام

غیر صحابی کے لیے ” رضی اللہ تعالیٰ عنہ” کہنا کیسا؟

غیر صحابی کے لیے ” رضی اللہ تعالیٰ عنہ” کہنا کیسا؟

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! یہ بات بالکل غَلَط ہے کہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنا لکھنا صِرف صَحابی کے نام کےساتھ مخصُوص ہے۔پیش کردہ آیات کے اِس آخِری حِصّے رَضِیَ اللہُ عَنْھُمْ وَ رَضُوۡا عَنْہُ ؕ ذٰلِکَ لِمَنْ خَشِیَ رَبَّہٗ ٪﴿۸﴾ (ترجَمہ کنزالایمان:اللہ عَزّوَجَل اُن سے راضی اور وہ اُس سے راضی ۔ یہ اُس کیلئے ہے جو اپنے ربّ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرے)نے اِس عوامی غَلط فَہمی کو جَڑ سے اُکھاڑدیا ! خوفِ خُدا عَزَّوَجَلَّ رکھنے والے ہر مؤمِن کیلئے یہ بِشارتِ عُظمٰی ارشاد فرمائی گئی ہے کہ جو بھی اللہ عَزّوَجَلَّ سے ڈرنے والا ہے وہ رَضِیَ اللہُ عَنْھُمْ وَرَضُوْ ا عَنْہُ کے زُمْرَہ میں داخِل ہے ۔ اِس میں صَحابی وغیرِ صَحابی کی کوئی تَخصیص نہیں،ہر صَحابی اور ہر وَلی کے لئے رضی اللہ تعالیٰ عنہ لکھنا اور بولنا بِالکل دُرُست و جائِز ہے ۔ جس نے ایمان کے ساتھ سرکارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حیاتِ ظاہری میں سرکارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ایک لمحہ بھر بھی صُحبت پائی یا دیکھا اوراس کا ایمان پر خاتمہ ہوا وہ صَحابی ہے ۔ بڑے سے بڑا ولی، صَحابی کے مرتبہ کو نہیں پا سکتا، ہر صَحابی عادِل اور قَطْعی جنَّتی ہے ۔
رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات تو ضِمْناً آگئی دَراصل بتانا یہ مقصُود تھا کہ نَماز،حج ،زکوٰۃ ، غُرباء کی اِمداد ، بیماروں کی عِیادت ، مَساکِین کی خَبر گیری وغیرہ تمام اَعمالِ خَیر سے جنّت ملتی ہے۔مگر روزہ وہ عِبادت ہے، جس سے جنّت والا یعنی خود مالِکِ حقیقی عَزَّوَجَلَّ ہی مِل جاتا ہے۔کہتے ہیں،کہ

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!