آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حدیث شریف کا ادب

آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حدیث شریف کا ادب

آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم میں سے ایک امر یہ ہے کہ آپ کی حدیث شریف کی تعظیم کی جائے۔ حدیث شریف کے پڑھنے یا سننے کے لئے غسل کرنا اور خوشبو لگانا مستحب ہے۔جب حدیث شریف پڑھی جائے تو اپنی آواز کو بلند نہ کرنا چاہیے بلکہ دھیمی کردینی چاہیے۔ جیسا کہ حیات شریف میں حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے تکلم کے وقت ہو ا کرتا تھا اور مستحب ہے کہ حدیث شریف اونچی جگہ پڑھی جائے۔ حدیث شریف پڑھتے پڑھاتے وقت کسی کی تعظیم کے لئے اٹھنا مکروہ ہے۔
جب لوگ امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس طلب علم کے لئے آتے توخادمہ دولت خانہ سے نکل کر ان سے دریافت کیا کرتیں کہ حدیث شریف کے لئے آئے ہو یا مسائل فقہیہ کے لئے۔ اگر وہ کہتے کہ مسائل کے لئے آئے ہیں تو امام موصوف فوراً نکل آتے اور اگر وہ کہتے کہ ہم حدیث کے لئے آئے ہیں تو امام مالک غسل کرکے خوشبو لگاتے پھر لباس تبدیل کر کے نکلتے۔آپ کے لئے ایک تخت بچھایا جاتاجس پر بیٹھ کر آپ روایت حدیث کرتے۔ اَثنائے روایت میں مجلس میں عُود جلایا جاتا یہ تخت صرف روایت حدیث کے لئے رکھا ہوا تھا۔ جب امام موصوف سے اس کا سبب پوچھا گیا تو فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ اس طرح رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حدیث کی تعظیم کروں ۔ (۲ )
حضرت عبد اللّٰہ بن مبارک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ (۳ ) بیان کرتے ہیں کہ میں امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے ساتھ عقیق (۴ ) کی طرف جا رہا تھا راستہ میں میں نے ان سے ایک حدیث کی بابت پوچھا۔ انھوں نے مجھے جھڑک دیا اور

فرمایا کہ مجھے تم سے توقع نہ تھی کہ راستہ چلتے ہوئے مجھ سے حدیث شریف کی بابت سوال کرو گے۔ ( ۱)
قاضی جریر بن عبد الحمید نے امام مالک سے حالت قیام میں ایک حدیث کی بابت پوچھا۔ امام موصوف نے انکے لئے قید کا حکم دیا۔جب حضرت امام سے اس کا سبب دریافت کیا گیا تو فرمایا کہ قاضی تادیب کا زیادہ سزاوار ہے۔ (۲ )
ہشام بن عمار نے امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے جوکھڑے تھے ایک حدیث پوچھی۔آپ نے اس کے بیس کوڑے مارے۔پھر ترس کھا کر بیس حدیثیں روایت کیں ۔یہ دیکھ کر ہشام نے کہا کہ کاش وہ اور کوڑے مارتے اور زیادہ حدیثیں روایت کرتے۔ ( ۳)
حضرت ابن سیرین تابعی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بعض وقت ہنس پڑتے مگر جب ان کے پاس رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حدیث کا ذکر آتا توان پر خشوع طاری ہو جاتا۔ ( ۴)
حضرت قتادہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی نسبت مروی ہے کہ جب وہ حدیث سنتے تو ان کو گریہ و اضطراب لاحق ہو جاتا۔ ( ۵)
حافظ عبد الرحمن بن مہدی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ( متوفی ۱۹۸ ھ) جب حدیث پڑھتے تو حاضرین مجلس کو چپ رہنے کا حکم دیتے اور فرماتے کہ بفحوائے ( ۶) لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ (۷ ) حدیث شریف کی قراء ت کے وقت سکوت واجب ہے جیسا کہ حیات شریف میں حضورعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے قول مبارک کے سننے کے وقت واجب تھا۔ (۸ )
امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا قول ہے کہ ایک شخص حضرت ابن مُسیِّب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس آیا آپ
اس وقت لیٹے ہوئے تھے۔اس نے آپ سے ایک حدیث دریافت کی۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اُٹھ بیٹھے اور حدیث بیان کی۔اس نے کہا: میں چاہتا تھا کہ آپ اٹھنے کی تکلیف نہ فرماتے۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: میں پسند نہیں کرتا کہ لیٹے ہوئے حدیث شریف بیان کروں ۔ (۱ )
حضرت عبد اللّٰہ بن مبارک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ میں امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر تھا۔آپ ہم سے حدیثیں بیان کر رہے تھے۔اثنائے قراء ت میں آپ کو ایک بچھو نے سولہ مرتبہ ڈنک مارا۔ آپ کا رنگ زرد ہو رہا تھامگر آپ نے رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حدیث کو قطع نہ کیا۔ جب آپ روایت حدیث سے فارغ ہوئے اور سامعین چلے گئے تو میں نے عرض کیا کہ میں نے آج آپ سے ایک عجیب بات دیکھی ہے۔ فرمایا: ہاں ! میں نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حدیث کی عظمت و احترام کے لئے صبر کیا۔ (۲ )
(ماخوذ از مواہب و شفاء شریف)

________________________________
1 – الشفاء،القسم الثانی۔۔۔الخ،الباب الثالث فی تعظیم امرہ،فصل:ومن اعظامہ ۔۔۔الخ، ج۲، ص۵۶۔علمیہ
2 – الشفاء،القسم الثانی۔۔۔الخ،الباب الثالث فی تعظیم امرہ،فصل:فی سیرۃ السلف ۔۔۔الخ، ج۲،ص۴۵۔علمیہ
3 – حضرت عبد اللّٰہبن مبارک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے یہ روایت ہمیں نہیں ملی البتہ شفاء شریف اور دیگر کتب میں یہ روایت حضرت عبد الرحمن ابن مہدی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے منقول ہے،ہو سکتا ہے مصنف رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس شفاء شریف کا جو نسخہ ہو اس میں ایسا ہی ہویا پھر کتابت میں غلطی ہوئی ہو ۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم بالصواب۔ علمیہ
4 – ایک وادی کا نام۔

________________________________
1 – الشفاء،القسم الثانی۔۔۔الخ،الباب الثالث فی تعظیم امرہ،فصل:فی سیرۃ السلف ۔۔۔الخ، ج۲، ص۴۶۔علمیہ
2 – الشفاء،القسم الثانی۔۔۔الخ،الباب الثالث فی تعظیم امرہ،فصل:فی سیرۃ السلف ۔۔۔الخ، ج۲، ص۴۶۔علمیہ
3 – الشفاء،القسم الثانی۔۔۔الخ،الباب الثالث فی تعظیم امرہ،فصل:فی سیرۃ السلف ۔۔۔الخ، ج۲، ص۴۶۔علمیہ
4 – الشفاء،القسم الثانی۔۔۔الخ،الباب الثالث فی تعظیم امرہ،فصل:فی سیرۃ السلف ۔۔۔الخ، ج۲،ص۴۴۔علمیہ
5 – الشفاء،القسم الثانی۔۔۔الخ،الباب الثالث فی تعظیم امرہ،فصل:واعلم ان حرمۃ النبی۔۔۔الخ، ج۲،ص۴۳۔علمیہ
6 – یعنی اس آیت مبارکہ کے مطابق۔
7 – ترجمۂکنزالایمان: اے ایمان والو اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی)کی آواز سے۔(پ۲۶،الحجرات:۲)۔علمیہ
8 – الشفاء،القسم الثانی۔۔۔الخ،الباب الثالث فی تعظیم امرہ،فصل:واعلم ان حرمۃ النبی۔۔۔الخ،ج۲،ص۴۳۔علمیہ

Exit mobile version