افضل الاولیاء

افضل الاولیاء

 

تمام علماء امت واکابرامت کا اس مسئلہ پر اتفاق ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم ”افضل الاولیاء” ہیں ۔ یعنی قیامت تک کے تمام اولیاء اگرچہ وہ درجہ ولایت کی بلند ترین منزل پر فائز ہوجائیں مگر ہرگز ہرگز کبھی بھی وہ کسی صحابی کے کمالات ولایت تک نہیں پہنچ سکتے۔خداوند قدوس نے اپنے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی شمع نبوت کے پروانوں کو مرتبۂ ولایت کا وہ بلند وبالامقام عطافرمایا ہے اوران مقدس ہستیوں کو ایسی ایسی عظیم الشان کرامتوں سے سرفراز فرمایا ہے کہ دوسرے تمام اولیاء کے لیے اس معراج کمال کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔اس میں شک نہیں کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے اس قدر زیادہ کرامتوں کا صدور نہیں ہوا جس قدر کہ دوسرے اولیائے کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے کرامتیں منقول ہیں لیکن واضح رہے کہ کثرت کرامت افضلیت ولایت کی دلیل نہیں کیونکہ ولایت درحقیقت قرب الٰہی کا نام ہے ۔ یہ قربِ الٰہی جس کو جس قدر زیادہ حاصل ہوگا اسی قدر اس کی ولایت کا درجہ بلند سے بلند ترہوگا۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم چونکہ نگاہ نبوت کے انواراورفیضان رسالت کے فیوض وبرکات سے مستفیض ہیں اس لیے بارگاہ خداوندی میں ان بزرگوں کو جو قرب وتقرب حاصل ہے وہ دوسرے اولیا ء اللہ کو حاصل نہیں۔ اس لیے اگرچہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے بہت کم کرامتیں صادر ہوئیں لیکن پھر بھی صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا درجہ ولایت دوسرے
اولیاء کرام سے بہت زیادہ افضل و اعلیٰ اوربلند وبالا ہے۔
بہرحال اگرچہ تعداد میں کم سہی لیکن پھر بھی بہت سے صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے کرامتوں کا صدور وظہور ہوا ہے۔چنانچہ ہم اپنی اس مختصر سی کتاب میں بعض صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی چند کرامات کا تذکرہ تحریرکرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں تاکہ اہل ایمان پیارے حبیب علیہ الصلوۃ والسلام کی شمع نبوت کے ان پروانوں کی ولایت وکرامت کے ایمان افروز تذکروں سے اپنی دنیا ئے دل کو محبت وعقیدت کے شجرات الخلد کی جنت بنائیں اور دُشمنانِ صحابہ یا تو آفتاب رسالت کے نور سے چمکنے والے ان روشن ستاروں سے ہدایت کی روشنی حاصل کریں یا پھراپنی آتش بغض وعناد میں جل بھن کر جہنم کا ایندھن بن جائیں ۔

Exit mobile version