اسلامی بھائی چارے کے آداب اور پڑوسی کے آداب
اسلامی بھائی چارے کے آداب
(ایک مسلمان کو چاہے کہ) بھائیوں سے ملاقات کے وقت خوشی ومسرت کا اظہار کرے، گفتگوکرتے ہوئے سلام سے ابتداء کرے،جب مل کربیٹھیں توان کی وحشت دور
کرتے ہوئے انہیں اپنے سے مانوس کرے، ان کے لئے کشادگی ووسعت پیدا کرے۔ جب وہ جانے کے لئے کھڑے ہوں توانہیں رخصت کرنے کے لئے دروازے تک جائے،کوئی کلام کر رہا ہو تو خاموشی اختیار کرے اور گفتگو میں لڑائی جھگڑے کو ناپسند کرے، حکایات وغیرہ کو عمدگی وخوبی کے ساتھ بیان کرے، دورانِ گفتگو ہی جواب دے بعد میں نہ دے اور جب بھائیوں کوپکارے تو پسندیدہ اوراچھے ناموں کے ساتھ پکارے۔
پڑوسی کے آداب
جب کوئی شخص اپنے پڑوسی سے ملاقات کرے توسلام کرنے میں پہل کرے، گفتگو کرتے ہوئے بات کو زیادہ طول نہ دے ،نہ اس سے زیادہ سوال کرے، پڑوسی بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے، اُسے کوئی مصیبت پہنچے تواُس سے تعزیت کرتے ہوئے اُسے تسلِّی دے۔ جب اُس کو کوئی خوشی حاصل ہوتو اُسے مبارک باد دے، پڑوسی کے لڑکے اور ملازم کے ساتھ نرمی و مہربانی سے گفتگوکرتے ہوئے حسنِ اخلاق سے پیش آئے، پڑوسی کی غلطی پر اس سے درگزرکرے،اس کی لغزش وخطا پر نرمی سے اس پرعتاب کرے، اس کے گھر کی عورتوں کو دیکھنے سے اپنی نگاہوں کو بچائے، وہ فریادکرے تواس کی مدد کرے اور اس کی ملازمہ (یعنی نوکرانی)کی طرف بھی زیادہ نہ دیکھے ۔